بلدیہ کراچی میں لاقانونیت اور خلاف ضابطہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری

208

کراچی (رپورٹ: محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے نظام کی اصلاح کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی موجودگی کے باوجود ادارے میں لاقانونیت کا راج ہے جبکہ ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نشاندہی کے باوجود جاری لاقانونیت کو روکنے سے مبینہ طور پر گریز کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ان کی قائم کردہ خصوصی ریفارم کمیٹی ابھی تک صرف ایک اجلاس کرکے ایڈمنسٹریٹر کی طرف سے کمیٹی قائم کرنے کی وجوہات اور ترجیحات پر ہی غور کر سکی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ چند روز قبل کے ایم سی کے ایک اہم ترین محکمہ نے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو بھیجے گئے خصوصی مراسلے کے ذریعے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نظام میں جاری بے قاعدگیوں، بے ضابطگیوں اور لاقانونیت کی نشاندہی کی تھی۔ توقع تھی ایڈمنسٹریٹر اس سلسلے کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کریں گے۔ تاہم ایسا نہیں ہوسکا بلکہ یہ تاثر مل رہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب بااثر کرپٹ نااہل کے دباؤ میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اہڈمنسٹریٹر کو بھیجی گئی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ ڈائریکٹر ویٹرنری کی حیثیت سے تعینات سیف عباس حسن خلاف قانون سینئر ڈائریکٹر کلچرل اسپورٹس اور ریکرییشن کا چارج بھی سنبھالے ہوئے ہیں حالانکہ ان کا مذکورہ محکمے کے سینئر ڈائریکٹر کی حیثیت سے چند ماہ قبل تبادلہ کیا جا چکا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ کا چارج گریڈ 18 کے افسر عمران صدیقی کے پاس ہے۔ جبکہ اس کے اختیارات ڈائریکٹر اسٹیٹ اور اصلاح کمیٹی کے چیئرمین امتیاز ابڑو استعمال کر رہے ہیں جو بغیر کسی فائل پر دستخط کیے خلاف قانون اپنے اختیارات انجوائے کر رہے ہیں۔ خلاف ضابطہ خدمات انجام دینے والے ڈائریکٹر ویٹرنری، سینئر ڈائریکٹر سی ایس اینڈ آر کی حیثیت سے تمام اہم فائلوں کو نمٹارہے ہیں۔ اسی طرح سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ کی عدم موجودگی کے باعث ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ سمیراحسین خلاف ضابطہ سینئر ڈائریکٹر کے اختیارات استعمال کر رہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود نیب اور اینٹی کرپشن کے مقدمات میں ملوث افسران اہم عہدوں پر تعینات ہیں جبکہ ان ہی میں شامل ڈائریکٹر لینڈ طارق صدیقی کو اصلاح کمیٹی کا رکن بھی بنایا گیا ہے جو حال ہی میں کھارادر جماعت خانے کے قریب نالے پر غیرقانونی پلاٹ تخلیق کرنے میں بھی مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب اپنی مصروفیت یا عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال سابق ایڈمنسٹریٹر کے چہیتے و تعینات کیے گئے مبینہ افسران عمران صدیقی ،طارق صدیقی سمیراحسین اور امتیاز ابڑو کی رہنمائی میں کے ایم سی کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔جبکہ مذکورہ کمیٹی 10 روز گزر جانے کے باوجود یہ بھی طے نہیں کر سکی اسے ترجیحی بنیاد پر کیا کرنا ہے،اب تک کمیٹی کا صرف ایک ہی اجلاس کمیٹی کے چیئرمین طلب کرسکے۔
بلدیہ کراچی