فرانس نے امریکا اور آسٹریلیا سے سفیر بلا لیے

519
آسٹریلیا میں تعینات فرانسیسی سفیر جین پیئر واپس بلائے جانے پر سڈنی ائرپورٹ سے روانہ ہورہے ہیں

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کو جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی دینے کے اعلان کے بعد فرانس اور امریکا کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی اور فرانس نے آسٹریلیا اور امریکا میں تعینات اپنے سفیروں کو طلب کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جمعہ کو رات گئے صدر عمانویل ماکروں نے وزیر خارجہ کے ساتھ مشاورت کے بعد انتہائی اقدام کا فیصلہ کیا۔ آسٹریلیا اور امریکا کے ہونے والے مابین دفاعی معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والی آبدوزیں دی جائیں گی۔ اس ڈیل کے نتیجے میں آسٹریلیا کا فرانس کی ساتھ 56ارب یورو کا معاہدہ منسوخ ہوجائے گا اور یہی پیرس حکومت کی ناراضی کی وجہ ہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے فرانسیسی آبدوزوں کے بجائے امریکی آبدوزیں خریدنے کے اعلان کے بعد فرانس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے پر جاری مذاکرات میں آسٹریلیا پر اعتماد نہیں کر سکتا۔ یہ اقدام وسیع پیمانے پر تجارتی مذاکرات کو متاثر کر سکتا ہے۔ فرانس کے یورپی امور سے تعلق وزیر کلیمینٹ بون نے کہا کہ ہم آسٹریلیا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کر رہے ہیں ، لیکن اب اس پر اعتبار کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور تجارت، خدمات ، سرمایہ کاری اور دانشورانہ املاک کے حقوق سمیت تمام شعبوں کا احاطہ کرے گا۔ یورپی یونین آسٹریلیا کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں میں 2020 ء کے دوران تجارتی حجم تقریبا 36 ارب یورو اور خدمات میں 26 ارب تک پہنچ گیا تھا۔ فرانس کا جزوی طور پر سرکاری ملکیت والا نیول گروپ آسٹریلیا کے لیے 12 روایتی طاقت سے چلنے والی آبدوزیں بنانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ گروپ فرانسیسی ایٹمی طاقت سے چلنے والی باراکوڈا آبدوز کی تیاری پر بھی کام کر رہا تھا۔ تاہم امریکی صدر جو بائیڈن اور آسٹریلوی اور برطانوی وزرائے اعظم نے بدھ کے روز ایک نئے دفاعی معاہدے کا اعلان کیا ، جس کے تحت کینبرا کو ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کا ایک بیڑا ملے گا۔ اس سے قبل امریکا نے اس نوعیت کی دفاعی ٹیکنالوجی صرف برطانیہ کو دے رکھی ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ فرانس سے آبدوز تنازع پر بات چیت آیندہ ہفتے جنرل اسمبلی میں متوقع ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہم فرانس کے موقف کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ فرانس کے ساتھ تاریخی تعلقات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ہمیں جوہری معاہدے سے متعلق فرانس کے تحفظات کا احساس ہے۔