سندھ میں بل جمع ہونے کے باوجود بجلی نہیں دی جاتی ، قادر شاہ

132

شکارپور (نمائندہ جسارت) صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سید اویس قادر شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی حنا دستگیر نے ڈی سی آفس شکارپور میں کھلی کچہری منعقد کی۔ سندھ میں واپڈا نے عوام کو بہت تنگ کیا ہے، بل جمع ہونے کے باوجود بجلی فراہم نہیں کی جاتی۔ قبائلی جگھڑوں کے حل کے لیے اسمبلی سے قانون پاس کروائیں گے، امن و امان کرانے کے لیے ہر حد تک جائیںگے، صوبائی وزیر اویس قادر شاہ، شکارپور میں امن امان، اسکول میں اساتذہ نہ ہونے، اسکول کی عمارتوں کی خستہ حالی، اسپتالوں میں ادویات کی عدم موجودگی، میونسپل شکارپور کی طرف سے بقایاجات کی عدم ادائیگی، ایریگیشن، اسکارپ، سیپکو اور پبلک ہیلتھ کیخلاف عوام نے شکایتوں کے انبار لگا دیے۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ اور وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی حنا دستگیر نے ڈی سی آفس شکارپور میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا۔ کھلی کچہری میں چیف سردار جاگن خان بھیو، فراز احمد شیخ، پی پی جنرل سیکرٹری ذوالفقار کماریو، ڈی سی شکارپور کاشف نبی کھڑو، ایس ایس پی تنویر تنیو، اے ایس پی فاضل شاہ بخاری سمیت دیگر افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس قادر شاہ نے میڈیا اور کھلی کچہری سے خطاب کرتے کہا کہ سید خورشید احمد شاہ نے سب کے ساتھ مل کر فرنیچر بنوایا ہے۔ اس میں کوئی ٹینڈر نہیں، کوئی پیسا نہیں ہے وہ فرنیچر اسکولوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ کراچی میں سعید غنی نے پریس کانفرنس کی تھی جس پر کیاس آرائیاں بھی ہورہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سویا ہوا ادارا جو جلدی جاگ جاتا ہے سندھ میں اس کو نیند نہیں آتی ہے، باقی تین صوبوں میں بہت نیند آتی ہے، تین صوبوں میں نہ ان کے کان سن سکتے ہیں نہ ان کی آنکھیں دیکھ سکتی ہیں اور نہ ان کے کان سن سکتے ہیں اور نہ ان کا دماغ کچھ سوچ سکتا ہے اور نہ ان کی زبان بہت بولتی ہے وہ ایک بہت بڑا ادارا ہے اگر مین بولوں گا مجھ پر دو کیس ہیں تیسرا بھی کردیں مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، سندھ حکومت کام کررہی ہے، چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واپڈا نے سندھ کے عوام کو تنگ کرکے رکھا ہے، بل جمع کرنے کے باوجود بجلی فراہم نہیں کی جاتی اور اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی جگھڑوں کے خاتمے کے لیے اسمبلی سے قانون پاس کروائیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کھلی کچھری میں سیپکو، امن وامان، تعلیم، صحت، ایریگیشن، میونسپل شکارپور، اسکارپ، ایجوکیشن ورکس اور دیگر محکموں کیخلاف شکایتیں موصول ہوئی ہیں جن کے حل کے لیے احکامات جاری کیے ہیں، دیگر مسائل ڈی سی شکارپور کی سربراہی میں ایک ہفتے کے اندر حل کیے جائیں گے۔ کلی کچہری میں شکایت کرتے ہوئے الٰہی بخش شیخ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نورالدین ابڑو، روی کمار نے سیپکو کیخلاف شکایتیں کرتے ہوئے کہا کہ سیپکو بل وصول کرنے کے باوجود صرف چھے گھنٹے فراہم کررہا ہے جس سے اسپتالوں میں آپریشن بند ہیں، کاروبار بند ہے۔ ڈویژنل پیٹرول پمپ اسٹیشن کے جنرل سیکرٹری غلام رسول بروہی، لالا عبدالقیوم نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی کے پاس 2020ء کے پیٹرول کے بقایا جات ہیں جو ابھی تک بل کے روپے نہیں دے رہے ہیں اگر بل کے روپے نہ دیے گئے تو احتجاجاً پیٹرول پمپ بند کیے جائیں گے، جگنو شادی ہال کے مالک سلیم شیخ نے میونسپل شکارپور کی طرف سے دو سال سے بلز کی عدم ادایگی کی شکایات کیں۔