سندھ حکومت کرپشن

313

ویسے تو سندھ حکومت کے کسی نہ کسی ادارے کی کرپشن کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں، ابھی کچھ عرصہ قبل این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کی خبریں آئی تھیں جس کا کیس اب عدالت میں موجود ہے، نتیجہ یہ ہے کہ این آئی سی وی ڈی میں اب لوگ یا تو پراویڈنٹ فنڈ سے علاج کروا رہے ہیں یا زکوٰۃ سے، اور عام، غریب، متوسط طبقے کے کسی فرد کو دل کی بیماری ہوجائے، دل کا دورہ پڑ جائے تو وہ اب ماضی کی طرح علاج کرانے سے قاصر ہے۔ اسی طرح اب ایک اور محکمے یعنی محکمہ تعلیم کی کرپشن کہانی سامنے آئی ہے، جس میں 9 روپے کا مال سو روپے میں خرید کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ صوبائی اسمبلی میں حکومت ِ سندھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں دو افراد کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والی 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار روپے میں خریدی جارہی ہے۔ جس پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رابطہ کرکے انہیں شکایت کی ہے کہ صوبے کا محکمہ تعلیم مبینہ طور پر یہ ڈیسک320 فیصد اضافی قیمت پر خرید رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہورہا ہے۔ اس وقت ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں کہ کرپشن کے خلاف جتنی زیادہ باتیں ہورہی ہیں اور ایک شور برپا ہے اتنی ہی زیادہ کرپشن ہورہی ہے۔ ان سطور میں صرف توجہ ہی دلائی جاسکتی ہے کہ اگر کوئی ادارہ، یا ریاست میں احتساب کا کوئی نظام موجود ہے تو کرپشن کی کہانیوں پر سیاسی شور شرابا کرنے کے بجائے کم از کم صحت اور تعلیم کے شعبوں کو تو کرپشن سے پاک کیا جائے تاکہ لوگوں کو علاج اور تعلیم مل سکے۔