کورنگی میں ٹریفک پولیس کی لوٹ مار ، پبلک ایڈ کمیٹی کا احتجاج

105

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی ضلع کورنگی کے صدر محمد شفیق نے کورنگی نمبر4،کورنگی نمبر ڈھائی،کورنگی کراسنگ اور سنگر چورنگی اور چراغ ہوٹل کے قریب ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے موٹر سائیکل سوار نوجوانوں،رکشہ اور سوزوکی ڈرائیوروں کے ساتھ ہتھک آمیز برتاؤ اور چالان کی آڑ میں بھاری رشوتیں وصول کیے جانے کی شکایات پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس ٹریفک کنٹرول کرنے کے بجائے اب صرف چالان کرنے اور لوگوں سے رشوتیں وصول کرنے پر مامورہوگئی ہے۔کورنگی لانڈھی کے تمام کٹ بند کر دیے گئے ہیں کورنگی ڈیڑھ نمبر سے کورنگی ساڑے تین کے درمیان کوئی کٹ نہیں ہے۔کورنگی نمبر 4پر دس پندرہ ٹریفک اہلکار صرف چالان کرنے اور لوٹ مار پر مامور ہیں۔ ہفتہ کے روزکورنگی نمبر 4 پر 200سے زائد رکشوں کی سواریاں اتار کر انہیں تھانے لے جا کر رشوت وصول کی گئی۔ہزاروں مسافر ٹریفک پولیس کے اس ظلم پر سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔خواتین بچے بزرگ سب ٹریفک اہلکاروں کو مغلظات بک رہے تھے لیکن ٹریفک اہلکار اپنا ٹارگٹ پورا کرنے پر لگے ہوئے تھے۔محمد شفیق نے کہاایک تو ٹریفک پولیس میں نو ہزار سے زائد اہلکار اندرون پولیس سے بھرتی کیے گئے ہیں جس سے کراچی کے بے روزگار نوجوانوں میں اضطراب اور بے چینی پھیل رہی ہے اور نفرت کی سیاست کو جان بوحھ کر تقویت پہنچائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کورنگی نمبر دو ،کورنگی ڈھائی چینیوٹ ہسپتال،کورنگی ڈھائی،کورنگی نمبر پانچ کے کٹ اور یوٹرن فور طور پر کھولے جائیں اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کی۔ رکشہ ڈرائیوروں،موٹرسائیکل سوار نوجوانوں سے ساتھ ظلم وزیادتی بند کی جائے۔ کراچی کو پڑھا لکھا نوجوان ملازمت نہ ہونے کے باعث چنچی رکشہ چلانے پر مجبور ہے۔کراچی کے نوجوانوں کی ملازمتیں اندرون سندھ کے لوگوں میں فروخت کردی گئی ہیں اور کراچی کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے رزق حلال کے دروازے بند کرکے انہیں دوبارہ لسانی جماعتوں کی طرف دھکیلنے کی سازشش کی جارہی ہیں۔ٹریفک پولیس کی غنڈہ گردی اور لوٹ مار سے نفرت کی سیاست کو تقویت مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی ٹریفک پولیس کی اس لوٹ مار اور ظلم کے۔خلاف سخت احتجاج کرے گی اور اس کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔