کاشتکاروں اور شوگر ملز مالکان میں تنازع ، کرشنگ میں تاخیر

304

ٹنڈوالہٰیار (نمائندہ جسارت) سندھ میں گنے کے کاشتکاروں اور شوگر ملز مالکان کے درمیان کرشنگ سیزن کے آغاز اور گنے کے نرخوں کے معاملے پر اس سال بھی تنازع پیدا ہونے اور کرشنگ سیزن کے آغاز میں تاخیر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ سندھ شوگرکین فیکٹری ایکٹ کے تحت صوبے کی شوگرملیں یکم اکتوبر سے چلانا ہوتی ہیں تاہم انتہائی بااثر مالکان اس ایکٹ پرعمل کرنے اور شوگرملیں وقت پر چلانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کی جانب سے صوبے کی بڑی کاشتکار تنظیموں اور شوگرمل مالکان کی تنظیم پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن(پاسبان) کے درمیان اس حوالے سے ثالثی کرانے کی کوشش کررہی ہے مگر پاسما سندھ چیپٹراپنی روایتی ہٹ دھرمی کو برقرار رکھتے ہوئے کاشتکار تنظیموں کی ڈیمانڈ کے مطابق گنے کے نرخ اور کرشنگ سیزن کی تاریخ مقرر کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق کاشتکار تنظیمیں اس سیزن میں گنے کے نرخ تین سو روپے فی من اور کرشنگ پندرہ اکتو برتک شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر شوگرمل مالکان گنے کے نرخ دو سو پچیس روپے سے زائد مقرر کرنے اور کرشنگ سیزن یکم نومبر سے قبل شروع کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس سال بھی کرشنگ سیزن متنازع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سندھ کے کاشتکاروں کی نمائندہ تنظیم ایوان زراعت کے رہنما قبول محمد کھٹیان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایوان زراعت صوبے میں کرشنگ سیزن کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس حوالے سے حکومت سندھ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی حمائت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے میں گنے کے نرخ دو سو پچھتر روپے فی من ہونے چاہیں جبکہ کرشنگ کی تاریخ بھی ایسی مقرر ہونی چاہیے جودونوں فریقین کے لیے قابل قبول ہو انہوں نے کہا کہ کرشنگ سیزن میں زیادہ تاخیر سے گندم کی بوائی متاثر ہوتی ہے اور گنے کے وزن میں بھی کمی آجاتی ہے جس سے کاشت کاروں کو نقصان ہوتا ہے اس لیے کرشنگ سیزن میں زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے اس لیے زیادہ سے زیادہ پندرہ اکتوبر تک کرشنگ سیزن شروع ہو جاتا چاہیے۔