فضائل صدقات

599

’’کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اُترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ! بخیل کے مال کو تلف کر دے‘‘۔ (صحیح بخاری)
جو مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اللہ کی راہ میں غربا و مساکین کو دیا جاتا ہے، یا خیر کے کسی کام میں خرچ کیا جاتا ہے، اسے ’’صدقہ‘‘ کہتے ہیں۔ صدقے کے معنی ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے خیر کے کاموں میں مال خرچ کرنا۔ صدقے کی قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں بڑی فضیلت اور ترغیب آئی ہے مصائب اور تکالیف کے رفع کرنے میں صدقہ بہت مؤثر ذریعہ ہے۔
قرآن مجید میں صدقہ و خیرات کا بہت ذکر آیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے، اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے، نہ دوستی اور شفاعت اور کافر ہی ظالم ہیں‘‘۔ (البقرہ) اسی سورہ میں ایک اور مقام پر فرمایا: ’’جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں، اور اللہ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں، انکا اجر ان کے رب کے پاس ہے، ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ اداس ہوں گے‘‘۔ (البقرہ) پھر فرمایا: ’’اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والاہے‘‘۔ (البقرہ)
قرآن حکیم میں یہ بھی آیا کہ ’’اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا‘‘۔ (الحدید) پھر ایک اور سورہ میں فرمایا: ’’اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے، تو کہنے لگے اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں اور جب کسی کا مقرر ہ وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ ہر گز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ بخوبی باخبر ہے‘‘۔ (المنافقون)
احادیث میں صدقہ و خیرات کا ذکر اس طرح ملتا ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے‘‘۔ (سنن ترمذی) انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے‘‘۔ (سنن ترمذی)
ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی تنگ دست (قرض دار) کو مہلت دے یا اس کا کچھ قرض معاف کر دے، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سایے کے نیچے جگہ دے گا جس دن اس کے سایے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہوگا‘‘۔ (سنن ترمذی) ابوہریرہؓ سے ہی ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: انسان کے بدن کے (360 جوڑوں میں سے) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے‘‘۔ (صحیح بخاری) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’ہر آدمی کے بدن میں 360 جوڑ ہیں۔ جس نے اللہ کی بڑائی کی اور اللہ کی حمد کی اور لا الہ الا اللہ کہا اور سبحان اللہ کہا اور استغفراللہ کہا اور پتھر لوگوں کی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا بری بات سے روکا اس 360 جوڑوں کی گنتی کے برابر وہ اس دن چل رہا ہے اور ہٹ گیا اپنی جان کو لے کر دوزخ سے‘‘۔ (صحیح مسلم)
عبداللہ بن مسعودؓ نے بیان کیا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’تم میں کون ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پیارا ہو‘‘۔ صحابہؓ نے عرض کیا: ہم میں کوئی ایسا نہیں جسے مال زیادہ پیارا نہ ہو۔ تو نبی کریمؐ نے فرمایا: پھر اس کا مال وہ ہے جو (اس نے) موت سے پہلے اللہ کے راستے میں خرچ کیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ چھوڑ کر مرا‘‘۔ (صحیح بخاری)
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں صدقہ، خیرات و زکوٰۃ دینے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین