آسٹریلیا کو جوہری آبدوز ٹیکنالوجی دینے کا فیصلہ

224
واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن برطانوی اور آسٹریلوی وزرائے اعظم کے ساتھ وڈیو پریس کانفرنس کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکااور برطانیہ نے آسٹریلیا کو جوہری مواد سے چلنے والی آبدوزوں کا دستہ بنانے میں مدد فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہند بحرالکاہل میں چین کے خلاف سہ فریقی اتحاد ’آکس‘ کے اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم نے اس بات کا اعلان کیا۔ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس قابل ہونا چاہیے کہ خطے کے موجودہ اسٹرٹیجک ماحول اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹ سکیں۔ تینوں ممالک کے اتحاد کو’اے یو کے یو ایس‘ (آکس) کا نام دیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران تینوں ممالک کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری مواد سے چلنے والی آبدوزیں ایٹمی ہتھیار لے کر نہیں جا سکیں گی۔ آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ ان کا ملک جوہری ہتھیاروں کا خواہش مند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق اپنی ذمے داریاں پوری کرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا کو ایٹمی آبدوزوں کی فراہمی کے لیے آیندہ برس 18 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے جس کے دوران تینوں ممالک ان آبدوزوں کی حوالگی کے مراحل پر کام کریں گے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ ان کا ملک آسٹریلیا کے ساتھ معلومات کے تبادلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کے متنازع اعلان پر چین نے شدید مذمت کی ہے۔ چین کا کہناہے کہ یہ معاہدہ علاقائی امن واستحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور برطانیہ ایٹمی برآمدات کو آلے کے طورپراستعمال کرتے ہیں۔ آسٹریلیاکو جوہری آبدوز ٹیکنالوجی برآمدکرنا امریکا اور برطانیہ کے دوہرے معیار کا بدترین مثال ہے۔ چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے نے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق آسٹریلیا کے وعدوں کو بھی جھوٹا ثابت کردیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ اورآسٹریلیا نے ہند بحرالکاہل کے پانیوں میں چین کے بڑھتے اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے نیا سیکورٹی اتحاد بنا لیا ہے۔ ادھر فرانس نے بھی آسٹریلیا کی جانب سے برطانیہ اور امریکا کے معاہدے کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ فرانس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے پہلے ہم سے جوہری آبدوزوں کا معاہدہ کیا تھا، لیکن اچانک امریکا اور برطانیہ کے پاس چلا گیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا کو وضاحت دینی ہوگی کہ وہ اس معاہدے سے کیسے نکلے گا۔