سی پیک پر 3 سال سے کام ٹھپ ہونے کا حکومتی اعتراف ،چین پاکستان سے ناخوش

453

اسلام آباد (آن لائن+صباح نیوز)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سی پیک پر 3سال سے کام رکا ہوا ہے اور چین پاکستان سے خوش نہیں ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کا اجلاس ہو اجلاس میں معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کمیٹی کو بریفنگ دی ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور نے اعتراف کیا ہے کہ نہ وہ گوادر پورٹ پر کام سے مطمئن ہیں اور نہ ہی چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور ان کے کام کی رفتارسے مطمئن ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ تمام کمپنیاں عدم اعتماد کر رہی ہیں۔ خالد منصور نے کہا کہ جب چارج سنبھالا تو داسو کا واقعہ ہوچکا تھا، پھر گوادر کا واقعہ ہوا۔ چائنیز کام روک چکے تھے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی سفیر نے انہیں بتایا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں سی پیک پرکچھ نہیں ہوا، چینی رو رہے ہیں، گوادر میں جس طرح کام ہونا چاہیے نہیں ہورہا، وہ مجھے لکھ رہے ہیں، آئندہ اجلاس میں ان چائنیز کمپنیوں کو بلاوں گا اور آپ کو ان تمام چائنیز کمپنیوں کی فہرست دوں گا جو شکایتیں کررہی ہیں۔خالد منصور نے جواب دیا میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔خالد منصور نے کہا کہ وہ چیئرمین کمیٹی کی بات سے اتفاق کرتے ہیں اور وہ خود گوادر پورٹ پر کام سے مطمئن نہیں ہیں۔ معاون خصوصی نے کمیٹی کو بتایا کہ تھر میں غربت بہت زیادہ ہے اور وہاں سماجی ترقی کے منصوبوں کے تحت کام کیا جارہا ہے،سی پیک کے 53 ارب ڈالر منصوبے فیز ون میں شامل تھے، 15.7ارب روپے کے 21 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں ۔خالد منصورنے بتایا کہ بجلی، انفرااسٹرکچر اور گوادر کی ترقی کے منصوبے پہلے فیز میں شامل منصوبے ہیں ، سی پیک کے تحت سماجی ترقی کے اب تک 4 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، سی پیک کے تحت بجلی کے 5320 میگاواٹ کے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہوا سے بجلی مہنگی پڑے گی عوام نہیں خرید سکے گی، بلوچستان میں میدان ہیں لیکن ہوا کی بجلی مہنگی پڑے گی سینٹر دنیش کمار کا کہناتھا کہ بلوچستان کے حوالے سے تعصب کی عینک اتار کر بھی دیکھیں تو گوادر میں کوئی منصوبہ نہیں ہے جب سے سی پیک شروع ہوا ہے بلوچستان کو کچھ نہیں ملا،سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ سی پیک پر تین سال سے کام رکا ہوا ہے چین پاکستان سے خوش نہیں تمام کمپنیاں عدم اعتماد کر رہی ہیں ۔معاون خصوصی برائے سی پیک نے چیئرمین کمیٹی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ اب چائینز کا اعتماد بحال کر رہے ہیں جلد سی پیک خطے کی ترقی کا اہم جزو ہوگا ۔معاون خصوصی نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ تکمیل کے مراحل میں ہے دوسرے فیز میں داخل ہوچکے ہیں۔