قومی ٹیم کے انتخاب پر پھر سوالیہ نشان؟

344

آخر کار پاکستانی ٹیم کا اعلان ہوگیا۔ ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کے لیے سلیکٹر ز نے اپنے پسندیدہ پلیئر کے ساتھ ٹیم کا اعلان کیا۔ شعیب ملک اور سرفراز احمد کی ٹیم میں جگہ بنی نہیں جو سلیکٹرز کی اعلیٰ کارکردگی اور ذاتی پسند نا پسند کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شعیب ملک ٹی ٹوئنٹی کے سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور بہترین میچ finisher جو 5 ویں نمبر پر بیٹنگ کرکے ٹیم کی بیٹنگ کا بوجھ مڈل آرڈر اپنے کندھوں پر رکھتے ہیں۔ سرفراز احمد کا ٹیم سے ڈراپ ہوناحیرت کی بات نہیں۔ ان کو ڈراپ کرنے کی پلاننگ پہلے ہی بن چکی تھی۔اگر یوں کہا جائے کہ ورلڈ کپ 2019ء سے قبل ہی انہیں منصوبے کے تحت ہٹانے کا پروگرام بنادیاگیا تھا۔ اس لیے ان کو ورلڈ کپ سے قبل دبئی میں آسٹریلیا کے خلاف 5 ون ڈے انٹرنیشنل سے یہ کہہ کر ڈراپ کردیا تھا کہ ورلڈ کپ سے قبل ان کو آرام دیا جائے پھر ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کی کمزور بولنگ کے سامنے پاکستان ٹیم کا صرف 21 اوورز میں آئوٹ ہوجانا جو ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی آخری 4میں نہ کھیلنے کا جواز بنا۔ جبکہ اس کے بعد پاکستانی ٹیم نے دونوں فائنلسٹ ٹیم انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین فتح حاصل کی تھی اور صرف نیٹ رن ریٹ جو ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میںنیچے آگیا تھا اس کی وجہ سے آخری 4 میں جگہ نہیں بنا سکی۔
ورلڈ کپ کے بعد سری لنکا سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کے بعد سرفراز کو کپتانی سے ہٹادیا گیا ایک ایسے کپتان کوجس نے پاکستان کو چمپئنز ٹرافی میں کامیاب کرایا تھا اور پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن میں لاکھڑا کیا تھا۔ اس کے بعد محمد رضوان ٹیم کے مستقل وکٹ کیپر بنے، تینوں فارمیٹ میں اور سرفراز کو تینوں فارمیٹ میں 11 رکنی اسکواڈ سے فارغ کردیا۔ پھر ایک پوری پلاننگ کے تحت سرفراز کو ٹیم ممبر کی حیثیت سے انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے دورے کرائے اور ان کو بغیر کوئی میچ کھلائے اب ٹیم سے باہر کردیا۔ جبکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ محمد رضوان جو بطور اوپنر بہترین بلے بازی کررہے ہیں ان کو وکٹ کیپنگ کے اضافی بوجھ سے آزادی دلا کر ان کو صرف اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کرتے اور سرفراز سے وکٹ کیپنگ کرائی جاتی۔ ماضی میں بہت سارے وکٹ کیپر بیٹسمین کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ ان کو وکٹ کیپنگ کے اضافی بوجھ سے آزادی دلا کر ان سے صرف بیٹنگ کرائی گئی۔ اس کی زندہ مثالیں سری لنکا کے کمارا سنگاکارا، نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم حتیٰ کہ انڈیا میں بھی دھونی ان کے مستقل وکٹ کیپر تھے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آچکی ہے تو پاکستان میں 3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 5 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔ محمد رضوان جو ون ڈے میں مڈل آرڈر پر بیٹنگ کرتے ہیں ابھی تک ان کی کوئی خاص پرفارمنس ون ڈے میں بطور مڈل آرڈر نظر نہیں آئی۔ ان سے اوپننگ کرائی جائے اور سرفراز کو مڈل آرڈر میں بطور وکٹ کیپر کھلایا جاتا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ شعیب ملک کو بھی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف موقع دیا جانا چاہیے تھا کہ ان کی فارم اور پرفارمنس نظر آئے۔ حارث رئوف کو خراب پرفارمنس کی بنیاد پر ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا اور اچانک ہی ان کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا۔ جبکہ ڈراپ ہونے کے بعد حارث رئوف نے کوئی میچ نہیں کھیلا جس سے لگے کہ ان کی بولنگ فارم واپس آگئی ہے۔ شاہنواز دھانی ایک اُبھرتا ہوا بہترین بولر ہے اس کو ٹیم میں شامل کرکے اور بنا کوئی میچ کھلائے ٹیم سے باہر کردینا حیران کن ہے۔ شاید حارث رئوف کی ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے شاہنواز دھانی کو ٹیم سے ہٹایا گیا۔
عامر یامین کشمیر پریمیئر لیگ میں ایک مستند اور بہترین آل رائونڈر کے روپ میں سامنے آیا ہے۔ اور ماضی میں ڈومیسٹک میں ان کی پرفارمنس بولنگ اور بیٹنگ میں شاندار رہی۔ مگر یہ بھی مسلسل سلیکٹرز کی نظر عنایت سے ابھی تک محروم ہے۔
آصف علی اور خوشدل شاہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شمولیت شعیب ملک کی جگہ پاکستانی سلیکٹرز پر سوالیہ نشان چھوڑ رہی ہے۔ آصف علی کو بہت مواقع دیے گئے اور ہمیشہ وہ ان موقعوں سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے۔خوشدل شاہ بیشک ایک اچھا اضافہ ہے اور اوپر کے 4 بیٹسمینوں میں واحد جو بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتا ہے۔ اور اپنی بیٹنگ سے میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب اوپننگ میں بابر اعظم، محمد رضوان، پھر صہیب مقصود، محمد حفیظ ہیں تو پانچویں نمبر پر شعیب ملک سے اچھی چوائز کوئی اور نہیں، خوشدل شاہ چھٹے نمبر پر بہت موزوں ہے۔اب بھی وقت ہے سلیکٹرز کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرکے شعیب ملک کو نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں موقع دینا چاہیے تا کہ ورلڈ کپ کے ایک متوازن ٹیم تشکیل دی جاسکے۔