افغان کانفرنس میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے وعدے

175
یونان: افغان تارکین وطن سڑکوں اور چوراہوں پر بے یارومددگار پڑے ہیں

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے جنیوا میں افغانستان سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں عالمی طاقتوں نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے فنڈ دینے کے وعدے کرلیے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے افغانستان میں نئی حکومت بننے کے بعد وہاں کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کے لیے 60کروڑ 60لاکھ ڈالر امداد کی اپیل کی گئی تھی،تاہم یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں نے دگنی رقم کے وعدے کرکے افغانستان میں اپنی دلچسپی ظاہر کردی۔ اقوام متحدہ کے امور مہاجرت کے سربراہ فلپپو گرانڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ افغانستان میں 35 لاکھ بے گھر ہونے والے افغان باشندوں کی ضروریات کا جائزہ لیں گے۔ ادھر یورپی یونین کے سربراہ برائے خارجہ امور جوزف بوریل نے کہا ہے کہ افغانستان سے مہاجرین کا سیلا ب آسکتا ہے۔ یورپی پارلیمان سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بحران زدہ ملک میں خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اورمالیاتی نظام تیزی سے گراوٹ کا شکار ہے۔ عالمی برادری کی تشویش کے بعد امریکاکے 3سابق صدور افغان پناہ گزینوں کی امداد کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ سابق صدر اوباما، بل کلنٹن اور جارج بش نے ایک نئے گروپ کے تحت افغان پناہ گزینوں کی امداد شروع کی ہے۔ اس سلسلے میں ان ہزاروں افغان باشندوں کی امریکامیں آبادکاری میں مدد فراہم کی جائے گی،جو افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد امریکالائے گئے ہیں۔ دوسری جانب ترکی نے عالمی برادری زور دیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو بسانے کے معاملے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا کہ دنیا بھر کے مقابلے میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہے اور ہم میں مہاجرین کا مزید بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں ہے۔ اولو کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی اور سیکورٹی بحران کے مضمرات پوری دنیا پر نمودار ہوں گے۔ اس لیے عالمی برادری کو مل کر جلد اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ ترکی کو خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں ملک چھوڑ کر یورپ کی طرف رخ کرنے والے افغان پناہ گزیں جلد ہی اس کی سرحدوں پر امڈ آئیں گے۔