جماعت اسلامی کی طالبان کو تعلیم صحت و دیگر شعبوں میں تعاون کی پیشکش

305

لاہور(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی نے کہا ہے کہ جن ممالک نے افغانستان پر جنگ مسلط کی تھی ان کو جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ جماعت اسلامی افغانستان کی نئی حکومت کو تعلیم اورصحت سمیت دیگر مختلف شعبوں میں تکنیکی خدمات فراہم کر سکتی ہے اور ہم نے طالبان کی قیادت کو یہ پیشکش کی ہے۔وہ جب بھی ہمیں کہیں گے ہم اس کے لیے آمادہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کے افغانستان امور کے مشیر شبیر احمد خان اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل بختیار معانی بھی موجود تھے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے تینوں رہنمائوں نے ترکی کے سفیر مصطفی یرداکل سے ملاقات کی۔ اس موقع پر افغانستان سمیت خطے کی صورت حال زیر بحث آئی۔آصف لقمان قاضی نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے لیے بے حد ضروری ہے۔ پڑوسی ملک گزشتہ 40 برس سے جنگ اور بدامنی کا شکار ہے، اب جبکہ افغانستان میں طالبان حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے تو تمام پڑوسی ممالک کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ملک میں مستقل امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ دوحا معاہدے پر عمل درآمد اس ضمن میں بے حد ضروری ہے۔ عالمی برادری کو اس کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے اور نئی حکومت کو موقع دینا چاہیے کہ وہ اپنے ان وعدوں کو پورا کرے جو اس نے عالمی برادری سے کیے ہیں۔ افغانستان میں دہشت گردی کے نام پر جنگ میں لاکھوں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا اور اربوں ڈالرز اس کی نذر ہو گئے۔ امریکا اور عالمی طاقتوں کی افغانستان میں 2 دہائیوں پر مشتمل جنگ دہشت گردی کے بجائے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ایک جنگ میں تبدیل ہو گئی۔ امریکا کے لیے ضروری ہے کہ وہ اب اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور دوسرے ممالک خصوصی طور پر مسلمان ممالک پر چڑھائی کے بجائے ان سے مذاکرات کی حکمت عملی اپنائے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ عناصر اب بھی افغانستان میں افراتفری اور بدامنی کی صورت حال کو ہوا دے رہے ہیں، ایسی سازشیں نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے امن کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دوستی اور محبت کے پرخلوص رشتے میں بندھے ہوئے پڑوسی ہیں۔ ایک تازہ سروے کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کی حمایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے افغانستان میں اسلامی قوتوں کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔