سیسی عدالتی احکامات کو تسلیم کرے

239

محکمہ محنت سندھ کا ادارہ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن اپنی کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے مسلسل خبروں کی زینت بنتا رہتا ہے۔کروڑوں روپے کی کرپشن پر کئی اہم افسران و ملازمین پر اس وقت نیب کے مقدمات قائم ہیں۔ یہ ملزمان یا تو جیل میں یا پھر ضمانت قبل از وقت گرفتاری کرا کر اس وقت بھی سیسی کی اہم پوسٹوں پر تعینات ہیں۔ 2017 سے سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان، سماجی تحفظ کے اس ادارے کو مسلسل یہ واضح احکامات دے رہے ہیں کہ ایڈیشنل چارج سمیت او پی ایس افسران کو ہٹا کر میرٹ اور سنیارٹی کے مطابق افسران کو تعینات کریں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں توہین عدالت کے کیس میں سیسی کمشنر کا تحریری حلف نامہ موجودہ ڈائریکڑ ایڈمن زاہد بٹ نے
خود اپنی موجودگی میں جمع کروایا تھا اور عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ افسوناک بات ہے کہ گزشتہ 6 ماہ سے سندھ ہائی کورٹ، سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کو احکامات دے رہا ہے کہ وہ او پی ایس، ایڈیشنل چارج سمیت تمام غیرقانونی تعیناتیوں کو فوری طور پر ختم کریں۔ لیکن ڈائریکٹر ایڈمن زاہد بٹ اور کمشنر سیسی اسحاق مہر نے ان واضح احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے جونیئر موسٹ اور خراب شہرت و ریکارڈ کے حامل افسران کو پوسٹنگ دے رکھی ہے۔ ڈائریکٹر فنانس عامر عطا کو لانڈھی ڈائریکٹوریٹ کا ایڈشنل چارج دیا ہوا ہے۔ اکبر منگی کو سٹی اور فیڈرل بی ایریا ڈائریکٹوریٹ کا چارج دیا ہوا ہے۔ اسی طرح خود زاہد بٹ نے ڈائریکٹر ایڈمن سمیت کراچی کے سب سے بڑے صنعتی زون کورنگی ڈائریکٹوریٹ کا ایڈیشنل چارج اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ یاد رہے ان تمام دفاتر نے بجٹ ٹارگیٹ پورا نہ کر کے گزشتہ مالی سال میں ادارے کو کروڑوں روپے کا خسارہ دیا ہے۔ 7 ستمبر کو سکھر کے ڈائریکٹر آفتاب عالم کی دائر ایک پٹیشن میں توہین عدالت کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر محنت سعید غنی، چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری لیبر رشید سولنگی، کمشنر سیسی اسحاق مہر، ڈائریکٹر ایڈمن سمیت دیگر متعلقہ افسران کو نوٹس جاری کردیے ہیں اور
آئندہ سماعت 27 ستمبر کو مقرر کرتے ہوئے ان تمام افراد کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اب یہ ذمہ داری صوبائی وزیر محنت سعید غنی اور چیف سیکرٹری سندھ اور سیسی کی گورننگ باڈی کے ممبران کی بنتی ہے کہ وہ تحقیقات کریں کہ صورتحال یہاں تک کیسے پہنچی۔ کون سے ایسے مفادات ہیں کہ سیسی گزشتہ سالوں سے مسلسل جونیئر موسٹ، نیب کے مقدمات میں ملوث افسران سمیت خراب شہرت اور ریکارڈ کے حامل افسران ہی کو کیوں اہم پوسٹوں پر غیرقانونی طور تعینات کررہا ہے اور انہیں ایڈیشنل چارج بھی دے رہا ہے۔ خاص طور پر ایسے افسران جن کی شکایات سائٹ، فیڈرل بی ایریا اور نارتھ کراچی کے صنت کاروں کی ایسوسی ایشن سمیت سندھ کی مختلف ایسوسی ایشن اور فیڈریشن مسلسل کمشنر سیسی کو کررہی ہیں۔