عوام کو لوٹ مار پر مجبور نہ کیا جاے

292

ترقی و خوشحالی کے حکومتی دعوئوں کے درمیان اشیائے خور و نوش سستی فروخت کرنے کے ذمے دار ادارے یوٹیلٹی اسٹور میں بھی گھی اور خوردنی تیل97 روپے فی کلو اور فی لیٹر مہنگا ہو گیا ۔ خوردنی تیل ایک ایسی ضرورت ہے کہ جس کے بغیر کسی گھر میں کھانا نہیں پکتا ۔ یوٹیلٹی اسٹور پر بھی قیمت میں دو سے پانچ سات روپے ہی کمی ہوتی ہے ۔ اگر خوردنی تیل چار سو روپے لیٹر ملے گا تو غریب آدمی کجا عام متوسط طبقے کا آدمی بھی اس مہنگائی کا مقابلہ نہیں کر پارہا اور سرکار کا دعویٰ ہے کہ ہم ملک کو درست سمت میں لے جا رہے ہیں ، ملک خوشحال ہو رہا ہے ۔ وفاقی وزیر اسد عمر کا دعویٰ ہے کہ اگلی بار بھی عمران خان وزیر اعظم ہوںگے اگر یہ فیصلہ سازوں کا فیصلہ ہے تو پھر یہ ملک کے ساتھ سنگین مذاق ہو گا۔ گزشتہ تین برس کے دوران معاشی طو ر پر حکومت نے عوام کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے ۔ خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کوئی پہلا اضافہ نہیں اور صرف یہی چیز مہنگی نہیں ہوئی ہے ۔ عوام کو ضرورت کی ہر چیز ان کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے ۔ پاکستان میں عام طور پر حکمران اپنی تعریفیں کرتے ہیں اور ان کا کوئی کام نہیں ہوتا ۔ لیکن یہاں معاملہ بالکل اُلٹ چکا ہے ۔ پیپلز پارٹی سندھ میں تیرہ برس سے مسلسل بر سر اقتدار ہے ۔ عوام کا خون نچوڑا جا چکا ہے ۔ مرکزمیں آنے والی پارٹی نے تین سال میں ملک کی بنیادوں کو ہلا دیا ہے ۔ اگر ایسے حکمرانوں کو مزید موقع دیا گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا ۔ یہ تو اس ملک میں خیر کی قوتوں ، دینی ، تبلیغی جماعتوں اور جماعت اسلامی کے دروس قرآن اور نیکی پھیلانے کے حلقے ہیں جن کی وجہ سے لوگ عام طور پر کھلے عام چوری ، ڈاکے نہیں کرتے ۔ ورنہ حکمرانوں نے تو ملک میں وہی صورتحال پیدا کر دی ہے جس کے نتیجے میں امریکا و یورپ جیسے علاقوں میں لوگ ایسے لوٹ مار کرتے ہیں جیسے تیسری دنیا کا کوئی ملک ۔ کیا ملک چلانے والے اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب یہ حالات پیدا ہو جائیں گے ۔ابھی فرق صرف یہ ہے کہ حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک میں یہ تباہی ہو رہی ہے ۔ ان حکمرانوں کی لوٹ مار کسی کو نظر نہیں آتی اور جب کوئی رد عمل ہو گا تو میڈیا سب کچھ دکھا رہا ہو گا ۔ اس کا ذمے دار کسے قرار دیا جائے گا ۔