افغانستان میں جمہوری نہیں شورائی حکومت ہوگی،طالبان

480
دوحا: طالبان حکومت کے ترجمان چینی میڈیا گروپ کو انٹرویو دے رہے ہیں

کابل/استنبول/ماسکو/نئی دہلی (خبر ایجنسیاں) طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں جمہوری طرز کی حکومت نہیں ہوگی، ملک کا نظام ایک شوری کونسل چلائے گی اور طالبان کے رہنما ملا ہبۃ اللہ اخونزادہ اس کے سپریم لیڈر ہوں گے اور ان کا نائب صدر ہوگا۔طالبان کے ترجمان وحیدالدین ہاشمی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں ہمارے ملک میں جمہورریت کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور ہمیں اس موضوع پر تبادلہ خیال کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے کہ افغانستان میں کس طرح کا سیاسی نظام نافذ ہوگا کیونکہ یہ پہلے سے ہی واضح ہے کہ یہا ں شرعی قانون نافذ ہوں گے اور بس۔ طالبان کی اعلی قیادت سے قریبی تعلقات رکھنے والے ہاشمی نے بتایا کہ وہ اسی ہفتے طالبان قیادت کی ایک میٹنگ میں شامل ہونے والے ہیں جس میں گورننس کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔اانہوں نے آئندہ حکومت میں اقتدار کے ڈھانچے کا ایک خاکہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بہت کچھ ویسا ہی ہوگا جیسا کہ 1996ء سے 2001 ء کے درمیان افغانستان میں طالبان کی حکومت کے دوران تھا۔ سپریم لیڈر ملا عمر بالعموم پس پردہ رہتے تھے اور کاروبار مملکت کے حوالے سے فیصلہ کونسل کرتی تھی۔ وحیدالدین نے بتایا کہ اس وقت طالبان کے سپریم لیڈرملا ہیبۃ اللہ اخونزادہ کے 3نائبین ہیں ،ملا عمر کے بیٹے مولوی یعقوب، حقانی نیٹ ورک کے طاقتور رہنما سراج الدین حقانی اور دوحامیں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ عبدالغنی برادر، جو اس گروپ کے بانی اراکین میں سے ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی ایسے بہت سارے امور طے کرنے ہیں کہ طالبان کس طرح افغانستان کو چلائیں گے تاہم یہ بات یقینی ہے کہ افغانستان جمہوری ملک نہیں ہوگا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ نئی قومی فورس تشکیل د ے رہے ہیں، سرکاری فوجیوں کو بھی شامل کیا جائے گا، سابق پائلٹوں اور فوجیوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں، وہ ہمارے بھائی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ توقع ہے کہ وہ تمام ممالک افغانستان کے طیارے واپس لوٹا دیں گے جو ان کے ہاں اترے تھے۔علاوہ ازیں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اس لیے ملک میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ چین افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے۔ہمیں تعمیر نومیں ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، ملک کا انفرااسٹرکچر تباہ وبرباد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں افغانوں پر مشتمل نئی جامع حکومت کے لیے بات چیت جاری ہے، نئی جامع حکومت کے فریم ورک میں تمام افغان زیرغور ہیں اور منتخب کیے جانے والے افغان شخصیات کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔سہیل شاہین کے مطابق افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اور کسی قسم کے الیکشن کا وقت نہیں جبکہ ملک میں کوئی آئین نہیں لہٰذا نیا آئین تیار کرکے منظور کیا جائے گا، بہت کام ہے جو بعد میں کیے جائیں گے البتہ افغانستان میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔مزید برآں روسی نیوز چینل آر ٹی کی انگریزی ویب سائٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹویٹ میں افغانستان اسلامی امارت کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کا متنازع تسلط ختم ہونے کے 102سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 19اگست کا دن ہر سال نو آبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن کی حیثیت سے منایا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن کسی نے مداخلت کی تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان عوام طالبان کے ساتھ مل کر کام کریں اور کثیر الجہتی نظام بنانے میں طالبان کی مدد کریں۔ترجمان طالبان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ طالبان کسی بھی ملک کے خلاف دشمنی کے جذبات نہیں رکھتے اور چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ملک ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ طالبان کے لیے دروازے کھلے ہیں،،ترکی افغانستان کی تعمیر نو میں ہر ممکن مدد کرے گا۔استنبول میں بعد از نماز جمعہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ20سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا،ترکی افغانستان میں تمام تر امکانات کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تقویت سمیت متعدد شعبے میں خدمات ادا کر رہا ہے۔ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کو افغانستان پر اپنی مرضی مسلّط نہ کریں ، حقیقت یہ ہے کہ طالبان نے افغانستان کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ماسکو میں جرمن چانسلر اینگلا مرکل کے ساتھ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اْمید کا اظہار کیا کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے اور یہ اہم ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان سے نکل کر خطے کے دوسرے ممالک میں پھیلنے سے روکا جائے۔قبل ازیں بھارتی میڈیا نے الزام لگایا ہے کہ طالبان نے قندھار اور ہرات میں میں بند 2قونصل خانوں کی تلاشی لی۔بھارتی میڈیا نے دعوی ٰکیا کہ تلاشی کا مقصد اہم دستاویزات کا حصول تھا،طالبان بھارتی قونصل خانوں میں پارک کی گئی گاڑیاں ساتھ لے گئے تاہم ذرائع کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا طالبان قونصل خانوں سے کوئی دستاویزات بھی اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں۔بھارتی میڈیا نے یہ دعوی ٰبھی کیا ہے کہ طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کے لیے کام کرنے والوں کی تلاش کے لیے گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے۔