وزیراعظم بتائیں اب تک غریبوں کے لیے کیا کیا؟، سراج الحق

424

لاہور: امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی کے حکومتی دعوﺅں کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں، عوام کی اکثریت غربت، مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا، مگر لاکھوں کی تعداد میں برسر روزگار بھی بے روزگار کردیے، پوچھنا چاہتا ہوں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا کیا ہوا؟، عوام تہتر برسوں سے ان کی گردنوں پر مسلط حکمران اشرافیہ سے تنگ آچکی ہے، مگر ہمیں سٹیٹس کو اور کرپٹ نظام سے چھٹکارے کے لیے بھرپور جدوجہد کرنا ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات بے معنی ہوں گے، ملک مزید پیچھے جائے گا۔ افغانستان میں اسلامی قوتوں کی فتح سے سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہوئی، اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں جنگ زدہ افغانستان کی تعمیر نو کے لیے طالبان سے تعاون کریں۔ اللہ سے امید ہے افغانستان امن اور ترقی کا گہوارہ ہوگا، آنے والے دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور خطہ میں خوشحالی آئے گی۔

جماعت اسلامی پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے, ہم پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ ملک میں ترقی اور خوشحالی لانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ تحریک سے وابستہ افراد قرآن و سنت کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ اللہ کے دین کو غالب کرنے کا وقت آ گیا، انسانیت کی بقا اور سلامتی دینِ فطرت میں ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنے دورِ اقتدار میں عوام کو غربت اور بھوک کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا، موجودہ سیٹ اپ کو تین سال گزر گئے، مگر ہر آنے والے دن میں عوام کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ اس وقت بھی مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے اور مہنگائی کم کرنے تمام حکومتی اعلانات اور وزیراعظم کے نوٹسز ہوا میں اڑ گئے۔ پی ٹی آئی کے دور میں جان بچانے والی ادویات تک کی قیمتوں میں بھی سو سے دو سو فیصد اضافہ ہوا۔ عوام اس وقت کو کوس رہے ہیں، جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی۔ وزیراعظم بتائیں اب تک غریبوں کے لیے کیا کیا؟ تعلیم اور صحت کے شعبہ میں کیا بہتری لائے؟ انفراسٹرکچر، صنعت، زراعت میں کیا ترقی ہوئی؟ حقیقت یہ ہے کہ تین سالوں میں ملک مزید پیچھے چلا گیا ہے ۔

امیر جماعت نے شرکائے ورکشاپ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تمام صلاحیتیں اس ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے صرف کریں۔جو لوگ یہ کام کریں گے وہ پیغمبروں کی سنت کو زندہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ تمام انبیا کو ایک ہی حکم تھا کہ دین غالب کرو اور فرقوں میں نہ بٹو۔ بدقسمتی سے امت مسلمہ آج فرقوں میں بٹ گئی ہے اور ہم دین کو غالب نہیں کر سکے۔ حضور نے فرمایا کہ امت جسد واحد ہے، مگر سازشی عناصر نے آج ہمیں رنگ، نسل اور فرقوں کی بنیاد پر تقسیم کر دیا ہے۔ ہم نے یہ عزم کرنا ہے کہ امت کو دوبارہ ایک امت بنانا ہے۔ امت مسلمہ انسانوں کی رہنمائی اورقیادت کے لیے پیدا کی گئی ہے۔

جماعت اسلامی سے وابستہ تمام افراد اللہ کے دین کے سپاہی ہیں۔ ہم ایک نظریہ اور عقیدہ کی بنیاد پر جمع ہیں اور وہ نظریہ اور عقیدہ یہ ہے کہ حکم اللہ کا چلے گا۔پورے مشن میں ہمارے لیے ماڈل حضور پاک کی ذات ہے۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ دین کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ عوام کی سپورٹ کے بغیر کوئی پارٹی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ مجاہدین افغانستان میں اگر روس کے مقابلے میں کامیاب ہوئے تو اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ افغان عوام نے ان کا ساتھ دیا۔ آج بھی اگر طالبان کامیاب ہوئے ہیں تو عوام ان کے ساتھ ہیں۔ اگر ہم پاکستان میں عوام کا دل جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک اسلام کا گہوارہ ہو گا اور عظیم سلطنت بن کر ابھرے گا۔ آئیے اپنے آپ کو دلیل کی قوت سے مسلح کریں اور اللہ کا پیغام عام کریں۔