پاکستان اور چین کا افغانستان کی بدلتی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق

381

اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے چینی ہم منصب وانگ ژی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے اور دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ مقاصد کے حصول اور افغانستان کی بدلتی صورتحال پر قریبی رابطہ برقراررکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

file

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی نے ٹیلیفونک رابطے میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان اورخطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس تناظر میں پاکستان نے افغان امن عمل کی پرعزم حمایت کی ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نےٹرائیکا پلس کا حصہ ہوتے ہوئے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں معاونت کی، افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا نہایت ضروری ہے، افغانستان کے جامع سیاسی تصفیہ کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے، عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔

شاہ محمودقریشی نے چینی وزیرخارجہ کو افغانستان کی صورتحال پر وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے  بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے افغانستان سے غیرملکی سفارتکاروں، عالمی اداروں کے عملے،میڈیا کے نمائندوں کے انخلاء کیلئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے بارے بھی بتایا۔

دوسری جانب حسینیہ کانفرنس میں شرکت پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیوب پرایساموادچلایاجاتاہےجس سےلوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے، سوچنےکی بات یہ ہےکہ ایساکون اورکیوں کرتاہے، خاص طورپروہ طبقہ ان دنوں میں کیوں کرتاہےسوچنےکی بات ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار فیئرجس کوہائبرڈواربھی کہاجاتاہے، وائلنس کی جگہ غلط فہمیوں کوجنم دینےکی کوشش کی جاتی ہے، قوم کوتقسیم کرنےکی ایک منظم کوشش جاری ہے ۔