غیرملکی امداد نے پاکستان کو کمزور کردیا،وزیراعظم

363
وزیراعظم عمران خان کراچی شپ یارڈ میں شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم (ایس ایل اینڈ ٹی ایس) کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کررہے ہیں

کراچی/لسبیلہ (اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ غیر ملکی امداد پر انحصار نے ملک کمزور کردیا تاہم اب اللہ کے کرم سے پاکستان صحیح راستے پر لگ گیا ہے، اپنے پیروں پرکھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،منی لانڈرنگ روکنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ غیر قانونی طور پر ڈالر ملک سے باہر نہ جائیں، غریب ممالک کا مسئلہ ہے کہ ان کے کرپٹ حکمران پیسہ باہر بھیجتے ہیں ،حکومت مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے اور ملکی پانیوں میں جہاز رانی اور ماہی گیری کی ترقی کے لیے دوستانہ پالیسیوں پر کام ہو رہا ہے جس سے کراچی شپ یارڈ کے کاروبار میں اضافہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی شپ یارڈ انجینئرنگ ورکس میں 7300 ٹن کی گنجائش کے حامل شپ لفٹ اور ٹرانسفر سسٹم کی افتتاحی تقریب سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی ،گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزرا اسد عمر، علی حیدر زیدی، زبیدہ جلال و دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے کراچی شپ یارڈ، پاک بحریہ اور وزارت دفاعی پیداوار کو پاکستان میں ایسی جدید سہولت قائم کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس جدید سہولت کے بعد اب کراچی شپ یارڈ بحری تناظر میں ایک قد آور حیثیت کا حامل ہو گا۔ وزیر اعظم نے اس سہولت کو قوم کے لیے 75ویں یوم آزادی پر ایک تحفہ قرار دیا۔ عمران خان نے کہا کہ بجائے اپنی صلاحیت پر اعتماد کرنے کے سابق حکمران امداد کے راستے پر چلے گئے تھے، انہوں نے اپنی قوت نہیں پہچانی، بیساکھیوں پر چلنے والے کی قوت کم ہو جاتی ہے،جب قومیں اپنی طاقت پہچانتی ہیں اور کچھ کرنے کا فیصلہ کرتی ہیں تو پھر اللہ تعالی ان قوموں کو مضبوط کرتے ہیں، جو بھی نبی کریم ﷺ کے کردار پر چلے گا عظیم بن جائے گا،مجھے خوشی ہوتی ہے کہ ہم دوبارہ پیروں پر کھڑے ہو رہے ہیں۔بعد ازاں وزیراعظم کی زیر صدارت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل اور اعلان شدہ منصوبوں کا اجرا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ملک کی ترقی کراچی کی ترقی سے وابستہ ہے، کراچی کے عوام کی مشکلات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، کراچی کے مسائل کے حل اور ترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔انہوںنے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو صاف اور وافر پانی کی فراہمی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لیے تکنیکی اور مالی طور پر ممکنہ طریقے برؤے کار لائے جائیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے اجلاس میں کہا کہ اس وقت وزیراعظم کی تمام تر توجہ کراچی شہر پر ہے کیونکہ ملک کا معاشی حب ہونے کے ناطے اس شہر کی خاص اہمیت ہے۔وزیراعظم نے تمام جاری منصوبوں کو ٹائم لائنز کے تحت مکمل کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ کراچی کی عوام کو ان کے ثمرات میسر آسکیں۔قبل ازیں وزیر اعظم نے بلوچستان کے شہر لسبیلہ کے قریب سونمیانی بیچ پر شجر کاری مہم کا افتتاح کرنے کے بعد پودے لگانے والے کارکنوں اور مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کی ترقی کے لیے ایک ہزار ارب روپے خرچ کررہے ہیں، ماضی کے حکمران بلوچستان کے بجائے لندن زیادہ جاتے رہے، بلوچستان کے اپنے رہنمائوں نے بھی صوبہ کی ترقی پر توجہ نہیں دی، بلوچستان ترقی میں دوڑ میں ملک کے دوسرے علاقوں سے پیچھے رہ گیا، اس لیے صوبہ پر زیادہ توجہ مرکوز ہے،ہم اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے تاکہ مسلمان ممالک سے لوگ بڑی تعداد میں ہمارے ملک میں سیاحت کے لیے آ سکیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساحلی علاقے بہت ہی خوبصورت ہیں جہاں سیاحتی مقامات بنائے جاسکتے ہیں، اب تک پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے تمام توجہ پہاڑی علاقوں پر دی گئی، لسبیلہ میں سیاحت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں، میں نے تقریبا سارا پاکستان دیکھا ہے، شاید ہی کوئی علاقے ہیں جہاں میں نہیں گیا لیکن بلوچستان میں زیادہ علاقوں میں نہیں جا سکا ،آج مجھے ادھر آنے کا موقع ملا جس پر خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔وزیراعظم کے بقول میں جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں جاتا ہوں تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اللہ نے پاکستان کو کتنی نعمتیں بخشی ہیں، یہ اللہ کا بڑا تحفہ ہے لیکن ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ اللہ کی ان نعمتوں سے ہمیں جس طرح انصاف کرنا چاہیے تھا، وہ ہم نے نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم لسبیلہ کو سیاحتی مقام بنا سکتے ہیں جس سے مقامی لوگوں کی زندگی بہتر ہو گی اور ان کو روزگار ملے گا، وہ اپنے بچوں کو پڑھا سکیں گے اور وہ آگے بڑھ سکیں گے، یہ حکومت کی اولین ذمے داری ہوتی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کی زندگی بہتر کیسے کر سکتے ہیں، کیسے ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بعد انہیں خوشحال کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں صنعت تو نہیں لگا سکتے ہیں لیکن یہاں پر ٹورزم ریزورٹ بنا سکتے ہیں لیکن ایسی سیاحت ہرگز نہیں جو ہماری روایات اور دین کے خلاف ہو بلکہ ہم ایسی سیاحت کو فروغ دے سکتے جس سے مسلمان ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ یہاں آئیں۔وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اسلامو فوبیا کی وجہ سے ہمارے مسلمان بھائی بہن اب یورپ سمیت ایسی کئی جگہوں پر نہیں جا پاتے جہاں وہ پہلے بآسانی چھٹیاں منانے جاتے تھے لیکن اب انہیں اسلاموفوبیا کی وجہ سے ان ممالک میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ایسی جگہوں پر اپنے لوگوں کو نہیں لے جانا چاہتے تو پاکستان میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ یہاں مسلمان ملکوں سے لوگ سیاحت کے لیے آئیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ پاکستان میں مسلم ملکوں کے سیاحوں کو راغب کرنے کے کافی مواقع ہیں، پاکستان اللہ تعالی کی جانب سے بہت بڑا تحفہ ہے، بدقسمتی سے ہم نے اس تحفے کی قدر نہیں کی، حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ لوگوں کی زندگی بہتر کی جائے۔