پُرامن شہریوں کو اغواکرنا کہاں کا قانون ہے ؟جوائنٹ ایکشن کمیٹی

151

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے شیعہ مسنگ پرسنز گزشتہ چند سال سے جبری گمشدہ افراد کے خانوادوں کے ساتھ مل کر حکومت سمیت تمام فورمز پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا یہ سنگین مسئلہ اٹھارہی ہے۔ آئین،عدالتوں اور آئینی اداروں کی موجودگی کے باوجود دن دہاڑے یا رات کی تاریکی میں پرامن شہریوں کو اغوا کرلیا جانااور پھر ہفتوں، مہینوں نہیں بلکہ سالوں یرغمال بنائے رکھناکہاں کا قانون ہے؟ جبری لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ان خیالات کا اظہاررہنما جوائنٹ ایکشن کمیٹی مولانا حیدرعباس عابدی نے کراچی پریس کلب میں شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کے سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گھر کے ایک فرد کے پراسرا ر طور پر غائب ہوجانے کا درد اس کے اہل خانہ ہی جان سکتے ہیں۔ اس موقع پر مولانا ڈاکٹر عقیل موسیٰ نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے شیعہ مسنگ پرسنز کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے جبری لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اپنے جدوجہد کا انتھک سلسلہ جاری رکھا اور مجلس وحدت مسلمین کے اشتراک سے پاکستان کے معاشی حب کراچی میں مزار قائد کے پاس 28 روز طویل دھرنا دے کر مسنگ پرسنزکے اہلخانہ کی داد رسی کی اور اب بھی حکومتی سطح پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاہم تمام کوششوں کے باوجود ارباب اقتدار واختیار کی سرد مہری کے باعث بازیابی کی مہم کے نتائج آٹے میں نمک کے برابر ہے۔