شہد، پچھنے اور داغنے کے ذریعے سے نبیؐ کا طریقہ علاج

681

صحیح بخاری میں سعید بن جبیر رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

شفا کے تین ذریعے ہیں، شہد کا استعمال، پچھنا اور داغ لگانا اور داغ دینے سے میں اپنی امت کو روکتا ہوں۔

ابو عبداللہ مازری نے کہا ہے کہ امتلاء سے ہونے والے امراض حسب ذیم قسم کے ہوتے ہیں یا تو وہ امتلاء دم کی وجہ سے یا صفراء کے امتلاء کی وجہ سے یا بلغم کے امتلاء کی وجہ سے یا سوداء کے امتلاء کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر یہ امتلاء دم کی وجہ سے ہے تو اس کا سہل علاج اخراج دم ہے اور اگر باقی تین اخلاط کے امتلاء سے ہے تو اس کا آسان علاج اسہال کرانا ہے۔ اس اسہال میں بھی علاج کرتے وقت اس خلط کے مطابق  دوا استعمال کرنی چاہیے اور غالباً اسی سلسلہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو شہد کی طرف متوجہ فرمایا ہے۔ اس لیے کہ شہد ان مسہل دواؤں میں سے ہے جو تینوں اخلاط میں سے کسی بھی ایک کو یا سب کو یکساں طور پر بدن سے نکال کر مریض کو بھلا چنگا کردیتی ہیں اور علاج بالحجامہ کا ذکر فرما کر فصد کے ذریعہ علاج کی راہ ہموار کردی ہے۔ چنانچہ اسی کو بعض نے کہا ہے کہ فصد شرطہ حجم کے ماتحت آتی ہے اور جب دوا کی ہر راہ ہموار اور علاج کا طریقہ مسدود ہوجائے تو پھر داغ سے علاج کیا جائے۔

داغنا وہ عمل ہے جس میں زخم یا انفیکشن کو روکنے کیلئے کسی گرم آلے سے جسم کے متاثرہ حصے کو جلادیا جاتا ہے۔ گویا علاج کی آخری تدبیر یہی ہے۔ اس لیے آپؐ نے اس کا ذکر دوا کے تین ذرائع کے تحت فرمایا۔ اس لیے کہ جب طبیعت پر مرض کا غلبہ اتنا شدید ہوجائے کہ وہ ادویہ کی قوتوں کو مغلوب کردے اور دوا کھانے پلانے سے کوئی نفع نہ ہوتا ہو تو ایسے موقع پر مجبوراً اس طریقہ کو اختیار کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ آپؐ کا یہ فرمانا کہ میں اپنی امت کو داغنے سے اجتناب کی ہدایت کرتا ہوں اس بات کا کھلا اشارہ ہے دوسری تدبیریں اختیار کی جائیں اگر وہ نافع ہوں تو ہرگز داغ دینے کا طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور اگر تمام طریقہ علاج ناکام ہوجاتے ہیں تو پھر اس کی طرف رجوع کیا جائے۔