پاکستان کو مدعو کیے بغیر افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

442

نیو یارک: پاکستان کو مدعو کیے بغیر افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے جس کی پاکستان نے شدد الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں نہ بلانے پر اقوام متحدہ کے صدر کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تشویش ہے، پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کردار ادا کیا، سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنا سلامتی کونسل قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی درخواست دی تھی، اجلاس میں افغانستان کے نمائندے کو تقریر کرنے کی اجازت دی گئی، بھارت کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں شفافیت کی امید نہیں تھی۔

ہنگامی اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر امریکا کا کہنا تھا کہ انٹر افغان ڈائیلاگ کے ذریعے افغان مسئلے کا حل تلاش کیا جائے جب کہ برطانیہ نے کہا کہ طالبان نے جنگ کے ذریعے حکومت قائم کی تو تسلیم نہیں کریں گے۔ اجلاس میں چین نے کہا کہ امریکا اور نیٹو ہاتھ جھاڑ کر مسائل سے پیچھے نہ ہٹیں۔

سربراہ افغان مشن اقوام متحدہ ڈبرا لیان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی صورت حال شام جیسی ہے، طالبان مذاکراتی وفد کے سفری اجازت ناموں کو مشروط کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندہ خصوصی ڈیبورہ لیونز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورت حال خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، افغان جنگ کا سب سے خطرناک اور تباہ کن مرحلہ شروع ہو چکا ہے، طالبان اب بڑے شہروں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔

نمائندہ خصوصی ڈیبورہ لیونز نے کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال ہے اور شہری مر رہے ہیں، خانہ جنگی میں گھر، اسپتال، پل اور بنیادی ڈھانچہ بری طرح تباہ ہو رہا ہے، افغان جنگ پڑوسی ملکوں کو متاثر کر سکتی ہے، عالمی برادری افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ڈیبورہ لیونز نے کہا کہ ہرات، قندھار اور لشکر گاہ کی صورت حال انتہائی سنگین ہے، ایک ہزار سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔