قومی قیادت اور ریاستی ادارے اپنی اجتماعی غلطی تسلیم کرلیں،لیاقت بلوچ

106

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک سیاسی، پارلیمانی، جمہوری، سماجی، اخلاقی،معاشرتی بحرانوں سے دوچار ہے۔ قومی قیادت اور ریاستی ادارے اپنی اجتماعی غلطی تسلیم کرلیں کہ قیامِ پاکستان سے انحراف، آئین و نظامِ عدل سے انکار اور نظامِ تعلیم کو بے مقصد اور اغیار کی خواہشات کو ترجیح دے کر بڑی تباہی کو خود دعوت دی گئی ہے۔ اسلام کی حکمرانی اور آئین پاکستان کا مکمل نفاذ ہی تمام بحرانوں کا حل ہے۔ معززین ومؤثر شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالا مال ہے۔ سُود کی لعنت، قرضوں کے ناقابل برداشت بوجھ، کرپشن اور احتساب کا شفاف نظام نہ ہونے کی وجہ سے کرپٹ مافیا، عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنے والے گروہ منظم ہوئے اور قومی بحران گمبھیر ہوتے جارہے ہیں۔ شفاف انتخابات، پائیدار جمہوری پارلیمانی روایات کا فروغ ہی پاکستان میں استحکام لائے گا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیر، فلسطین اور افغانستان کے بحران پاکستان کے لیے بڑے خطرات کا پیش خیمہ ہوسکتے ہیں۔ اِن مسائل سے جان چھڑانا، بزدلی دکھانا علاج نہیں۔ ایڈہاک ازم اور ڈنگ ٹپاؤ حکمت عملی کے بجائے ریاستی ادارے، حکومت، قومی قیادت اور سول سوسائٹی متفقہ قومی حکمت عملی پر یک آواز بن جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے 3 سال حکومت کے بجائے اپوزیشن والا اسلوب اپنائے رکھا اور اب وہ 2023ء کے انتخابات کی تیاریوں میں لگ گئے ہیں۔ حکومت کی اِس نااہلی، ناتجربہ کاری اور ناکامی کی وجہ سے قومی وحدت ٹوٹ پھوٹ گئی ہے، قومی سلامتی کو درپیش مسائل نظرانداز ہوگئے ہیں۔ قومی ڈائیلاگ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت ضد، انا، ہٹ دھرمی اور غیرذمے دارانہ اسلوبِ حکمرانی ترک کرے اور ملک و ملت کے دُکھ درد کا احساس کرے۔