آزاد کشمیر کی طرح مقبوضہ کشمیر بھی جہاد حاصل ہوگا،حافظ نعیم

217

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ موجودہ کشمیر بھی جہاد سے حاصل کیا گیا تھا، مقبوضہ کشمیر بھی جہاد سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے ، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی ہے ۔ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہے ، حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے اپنی افواج مقبوضہ وادی میں اتارے ، مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر از سر نو اُٹھائے ، حکومت کی کشمیر پالیسی سے ایسا لگتا ہے کہ بھارت کو تقویت دی جا رہی ہے اور کشمیر کا سودا کرلیا گیا ہے ۔ بھارت کے اقدامات کے خلاف ہمارے حکمرانوں نے تقریروں کے سوا کچھ نہیں کیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 5اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی و قانونی طور پر ریاستی حیثیت ختم کرنے کے2 سال مکمل ہونے اور 5اگست 2020ء کو اسی حوالے سے جماعت اسلامی کراچی کے تحت منعقدہ کشمیر ریلی پر گلشن اقبال میں ہونے والے بم حملے کے مقام پر حملے میں شہید ہونے اور زخمی ہونے والے کارکنوں کے اہل خانہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شرکا بینرز وپلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی نامنظور، مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرو، آرٹیکل 35A-370 واپس لو۔ اس موقع پر نائب امرا ڈاکٹر اسامہ رضی، اسحاق خان، مسلم پرویز، عبد الوہاب، راجا عارف سلطان،سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان، ڈپٹی سیکرٹری و سابق رکن سندھ اسمبلی یونس بارائی ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سید قطب احمد، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد ، بم حملے میں شہید ہونے والے کارکن رفیق تنولی کے بھتیجے ابراز ،زخمی ہونے والے کارکنان ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے گزشتہ سال آج ہی کے دن نکالی گئی ریلی پر بم حملہ کرکے جماعت اسلامی کے کارکن رفیق تنولی کو شہید کر دیا گیا ۔ آج ہم اسی چوک پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود ہیں ۔ ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی ریلی پر بم حملہ کرنے والے قاتلوں کو ایک سال گزر جانے کے باوجود گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ؟ پاکستان میں موجود کالی بھیڑوں کا کردار ادا کرنے والوں کو بھی قوم کے سامنے لایا جائے ، امریکا کے ذہنی غلام افغانستان میں امریکا کی شکست کو چھپانے کی کوشش کرر ہے ہیں ، افغانستان کا معاملہ ہو یا کشمیر کا، فیصلے کا حق صرف وہاں کے عوام کو حاصل ہے ، کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے ،5اگست 2019ء کو بھارت نے کشمیری عوام پر کاری وار کیا اور کشمیریوں کے حقوق سلب کر لیے گئے اور کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا لیا گیا ۔ کشمیری عوام طویل عرصے سے بھارتی ظلم و ستم اور ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں ، کشمیری عوام کو گھروں میں محصور کیا گیا ، بچوں ، بوڑھوں اور نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، مقبوضہ وادی میں طویل لاک ڈائون لگایا گیا ، مقبوضہ کشمیر میں 10لاکھ سے زاید بھارتی فوج موجود ہے اور کشمیری بھارت کی غلامی اور تسلط سے نجات کی جدو جہد کر رہے ہیں ، اس جدو جہد میں لاکھوں شہری شہید ہو چکے ہیں ، بھارتی ظلم و ستم و تشدد کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت ماند نہیں پڑا ۔ آزاد کشمیر ، مقبوضہ کشمیر اور لداخ کے شہریوں کو اختیار ہے کہ جس کے ساتھ رہنا چاہیں رہ سکتے ہیں ۔ بھارت مسلسل اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ بھارت نے ہزاروں کی تعداد میں کشمیر کی لیڈر شپ کو جیلوں میں قید کیا ہوا ہے ، بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ کشمیری عوام ان کے ساتھ ہیں تو وہ کشمیر کی لیڈر شپ کو جیلوں سے آزاد کرے ۔