قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

146

 

لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ۔ کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟ نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی، پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی، پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا، پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے۔ ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا۔ پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے ہم نے خوب پانی لنڈھایا پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا پھر اُس کے اندر اُگائے غلے اور انگور اور ترکاریاں اور زیتون اور کھجوریں اور گھنے باغ اور طرح طرح کے پھل، اور چارے تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر۔ (عبس 17 تا 32)

سیدنا صفوان بن محرزؓ سے روایت ہے کہ: میں عبداللہ بن عمرؓکے ہاتھ میں ہاتھ دیے جا رہا تھا۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول اللہؐ سے آپ نے (قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے؟ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہؐ سے سنا۔ آپؐ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آ جائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی۔ (بخاری)