افغان قائم مقام وزیردفاع کے گھر پر حملہ ،سیکورٹی اہلکاروں سمیت 8 ہلاک

260

کابل، واشنگٹن(خبرایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) قائم مقام افغان وزیر دفاع کے گھر پر حملہ،سیکورٹی اہلکاروں سمیت 8 ہلاک۔افغانستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منگل کی رات قائم مقام وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمدی کی رہائش گاہ کے قریب کار بم دھماکے میں ایک خاتون سمیت 8 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق حملہ مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے کے قریب کابل کے ضلع شرپور علاقے میں ہوا جہاں زیادہ تر اعلیٰ سرکاری افسران کی رہائش گاہیں واقع ہیں۔بم دھماکا بسم اللہ محمدی کے گھر کے قریب ہوا جس کے بعد 4 مسلح افراد قریبی گھر میں داخل ہوئے اور اس دوران ان کی سیکورٹی فورسز سے جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم حملے کے فوری بعد سیکورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے۔اسی حملے سے متعلق ایک ذرائع نے بتایا کہ 3 حملہ آور دھماکے کے فورا بعد رکن پارلیمنٹ محمد عظیم محسنی کے گھر میں داخل ہوئے تھے جبکہ محمد عظیم محسنی نے تصدیق کی کہ جب حملہ ہوا تب وہ گھر پر نہیں تھے،سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 4 سے 7 تھی۔ایک سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام وزیر دفاع بسمہ اللہ محمدی کے گھر کا ایک سیکورٹی گارڈ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے اور دوسرا زخمی ہوا۔جب حملہ ہوا تب بسمہ اللہ محمدی اور ان کا خاندان گھر پر نہیں تھا۔طالبان نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ کابل حکومت کی جانب سے ملک میں طالبان پر بمباری اور فضائی حملوں کے ردعمل کی ابتدا ہے۔اس ضمن میں بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے حکومتی رہنماؤں کے خلاف مزید حملوں کا انتباہ بھی دیا ہے۔ علاوہ ازیںامریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زادکا کہناہے کہ طالبان نے طاقت کے زور پر افغانستان پر قبضہ کیا تو اْن کی حکومت عالمی سطح پر تنہا ہوگی اور طالبان خودکو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کرواسکیں گے۔زلمے خلیل زاد نے امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا متحارب افغان دھڑوں کے درمیان سیاسی تصفیے کے لیے پر عزم ہے کیونکہ کوئی بھی فریق عسکری قوت کے ذریعے یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لیے سیاسی معاہدہ ہونا چاہیے ، امریکا اس کے لیے کوشاں رہیگا جبکہ معاہدے کے تحت طالبان افغانستان میں نئی حکومت کے لیے مذاکرات اور جامع جنگ بندی کریں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطی دہرانا نہیں چاہتے تھے اس لیے جانے سے پہلے طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا، امن عمل کے لیے ایک بنیادی پیکج بنایا تاکہ یہ طویل جنگ اختتام کو پہنچے، بدقسمتی سے فریقین نے اس موقع کا اس تیز رفتاری سے فائدہ نہیں اٹھایا جو اٹھایا جانا چاہیے تھا۔قبل ازیںامریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ امریکا افغانستان کے ساتھ اپنے وعدے پورے کرے گا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ دونوں رہنمائوں نے امن مذاکرات کا عمل تیز کرنے اور ایک جامع سیاسی تصفیے کی ضرورت پر بات چیت کی جس سے افغان عوام کو اپنے رہنما منتخب کرنے اور افغانستان کی سرزمین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرات پیدا کرنے کے استعمال سے روکا جا سکے۔دونوں رہنمائوں نے طالبان کے حالیہ حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں انہیں اسٹریٹیجک اہمیت کے فائدے حاصل ہوئے ہیں