قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

241

ترش رو ہوا، اور بے رخی برتی، اِس بات پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آ گیا۔ تمہیں کیا خبر، شاید وہ سدھر جائے یا نصیحت پر دھیان دے، اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟ جو شخص بے پروائی برتتا ہے اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمے داری ہے؟ اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے اس سے تم بے رخی برتتے ہو۔ ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے۔ جس کا جی چاہے اِسے قبول کرے۔ یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں۔ بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں۔ معزز اور نیک کاتبوں کے ہاتھوں میں رہتے ہیں۔ (عبس: 01تا 16)

سیدنا سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(بخاری)