وفاق کا سندھ کے عوام کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ

214
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کا وفد ملاقات کررہا ہے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+اے پی پی+ آن لائن)وفاقی حکومت نے سندھ کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑے اقدامات کا فیصلہ کرلیا۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سندھ اسٹرٹیجی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، حلیم عادل شیخ ، چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی، عامر کیانی اور سیف اللہ ابڑو نے شرکت کی۔اجلاس میں سندھ کی سیاسی اور انتظامی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور سندھ میں پی ٹی آئی کے متحرک کردار پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی اداروں کے ذریعے ایکشن پلان شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے طے پایا کہ سندھ کے عوام کو ڈاکوؤں ، بھتہ خوروں ، منشیات فروشوں، اسمگلنگ اورجرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے گی،ڈاکوؤں کا ہر جگہ محاسبہ کیا جائے گا، رینجرز، اے این ایف، ایف آئی اے اور کسٹم کو سندھ میں متحرک کیا جائے گا، چاروں وفاقی ادارے باہمی اشتراک سے کارروائی کی اپنی اپنی منصوبہ بندی بھی کریں گے، سندھ میں بدانتظامی کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت کردار ادا کرے گی جب کہ وزیراعظم بھی جلد سندھ کا دورہ کریں گے۔دریں اثناء وزیر اعظم سے سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی جس میں صوبے کی مجموعی صورتحال خصوصا امن و امان اور کورونا کی صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل پر بات چیت.ہوئی۔اس کے علاوہ سندھ میں وفاق کے جاری ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر کراچی میں بڑے ٹرانسپورٹ منصوبے گرین لائن پر پیش رفت پر گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم نے گرین لائن کی متعین شدہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے اور سندھ پیکیج کے تحت منصوبوں پر بھی تیزی سے کام کرنے کی ہدایات جاری کیں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں بتایا ہے کہ کراچی میں شوکت خانم میموریل ٹرسٹ اسپتال کی تعمیر معمول کے مطابق جاری ہے اور یہ آئندہ برس دسمبر تک کام شروع کردے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا یہ شوکت خانم لاہور کے اسپتال سے دو گنا بڑا اور جدید ترین سامان و آلات سے لیس ہوگا۔مزید برآں وزیر اعظم کی زیر صدارت ملک میں فضلے کے انتظام کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا ۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ حکومت کی اولین ترجیہات میں شامل ہے،درآمدی پلاسٹک پر انحصار کم کرنے کے لیے جامع پلان مرتب کیا جائے۔