کلبھوشن کیلئے قانون سازی کے بجائے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی تجویز

92

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے قانون سازی کے بجائے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی تجویز دے دی۔نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق بیرسٹر علی ظفر کی زیر صدرات اجلاس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر نظرثانی بل کو دوبارہ زیر غور لایا گیا۔کمیٹی نے وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے متعلق فیصلے کی نقل فراہم کرنے کا کہا تھا، جو نہیں کی گئی جب تک ارکان فیصلہ نہیں پڑھیں گے تب تک آپ فیصلہ نہیں کر سکتے۔پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ حکومت کو مطمئن کرنا ہوگا کہ ایکٹ لانا کیوں ضروری ہے، عالمی عدالت انصاف نے ہمیں پابند نہیں کیا کہ قانون سازی کریں بلکہ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر قانون سازی ضروری ہو تو کریں۔انہوںنے مزید کہا کہ نظرثانی سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کیوں نہ کی جائے؟ جس پر تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ نہ کھولا جائے۔کمیٹی کے چیئرمین بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بھارتی جاسوس جس نے اتنی دہشت گردی پھیلائی، آپ اس کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ دشمن ملک کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں اور اپنے شہریوں کو یہ حق نہیں دے رہے۔دوران اجلاس وفاقی وزیر فروغ نسیم اور مصدق ملک کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس میں ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو حق ایک کو دیا جا رہا ہے وہ سب کو دیا جائے۔وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایک ہی سوال بار بار نہیں سنا جائے گا جس پر مصدق ملک نے سوال کیا کہ کیا آپ چیئرمین ہیں؟، جواباً وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر میں چیئرمین نہیں، تو آپ کا نوکر بھی نہیں ہوں، آپ جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں۔