کس سے منصفی چاہیں

353

کس گمان میں ہیں آپ؟ اس مودی کو خیرسگالی اور علاقائی امن کے لیے تعاون کے پیغامات بھجوا کر اس کے ساتھ امن و آشتی اور مسئلہ کشمیر آپسی بیٹھک میں حل کرنے کی توقع باندھ رہے ہیں جس نے کشمیر کے راستے سے پاکستان آنے والے دریائوں کا مکمل بھارت کی جانب رخ موڑ کر اس رعونت کا اظہار کیا کہ پاکستان کو پانی کے ایک ایک قطرے سے محروم کر دیا جائے گا اور جس مودی سرکار نے اپنی خصلت کے عین مطابق بھارتی آئین میں موجود کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کی سازش بھی راجیا سبھا میں آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو آئین سے نکالنے کا بل پیش کیا بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی کا اس بل کے خلاف پیغام ایک سال قبل جاری ہوا تھا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک وڈیو اور مسلم امہ کی قیادتوں کے لیے جاری کیے گئے ان کے پیغام نے تو ہندو انتہا پسند بھارتی ریاست کی کشمیریوں کے بارے میں انتہاء کو پہنچی درنددگی کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس بزرگ کشمیری رہنما نے جس کی آنکھوں نے جدوجہد آزادی کشمیر میں ظالم بھارتی فوجوں کی گولیوں سے چھلنی ہونے والے اپنے نجانے کتنے پیاروں کی لاشیں دیکھی ہوں گی اور نجانے خود کتنی لاشیں اٹھائی ہوں گی، مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکاری کی بے رحمانہ قتل عام کی نئی منصوبہ بندی سے آگاہ کرتے ہوئے کس تفکر اور درد مندی کے ساتھ مسلم امہ کی قیادتوں کو جھنجوڑا کہ اس قتل عام میں ہم سب شہید ہو جائیں گے تو کیا آپ یہ سب تماشا محض دیکھتے ہی رہیں گے۔ یقینا آپ کو اپنی اس غفلت اور مصلحت پر خدا کے حضور جواب دہ ہونا پڑے گا۔ پھر اسی بزرگ کشمیری لیڈر نے بھارتی فوج کی جانب سے محبوس ہونے کے بعد گزشتہ روز اپنی نحیف آواز میں جوانوں جیسی گھن گرج پیدا کرتے ہوئے مودی سرکار کو آئینہ دکھایا کہ آج بھارت کی جمہوریت کا جنازہ اُٹھ گیا ہے۔ وہ ایک کمرے میں بند کیے جانے کے بعد باہر تعینات بھارتی فوجیوں کو دروازے کی دراز سے جھانک کر مخاطب ہو رہے تھے کہ آپ ہمیں باہر نکالیں، ہم کہیں اڑ کر نہیں چلے جائیں گے۔ ’’دروازہ کھول دو‘ ان کی آواز میں کتنا کرب تھا مگر بھارتی تسلط سے اپنی اور اپنی ارض وطن کی آزادی کے لیے ان کا عزم بدستور جوان تھا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی ان کی اس وڈیو نے جہاں کشمیریوں میں آزادی کی تڑپ مزید مضبوط کی وہیں دنیا کو ہٹ دھرم مودی سرکار کا مکروہ چہرہ بھی د کھا دیا۔ ان کے آزادی کشمیر کے لیے موجزن اس بے پایاں جذبے کو مسلم امہ کی قیادتوں میں سے کتنوں نے دل سے محسوس کیا اور کشمیریوں کا عملاً ساتھ دینے کی کتنوں میں تڑپ پیدا ہوئی؟ اس سوال کا جواب سوائے بے حسی کے مظاہر کے اور کچھ نہیں مل پا رہا۔ اور کیا آپ نے کشمیری حریت قائد یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کی غم و سوز میں ڈوبی ہوئی پکار سے بھی اپنے دل میں کچھ محسوس کیا ہے؟ گزشتہ سال سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ تہاڑ جیل میں بھارتی حکام کے ظلم و جبر کو اپنے نڈھال جسم پر مسلسل برداشت کرنے والے اس حریت لیڈر کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی ہے مشعال ملک کیا کشمیر کی عفت مآب خواتین عالمی برادری، حکومت پاکستان اور پاکستان کی قومی سیاسی قیادتوں سے دردمندانہ اپیل کر رہی ہیںکہ وہ ان کے شوہروں کی رہائی کے لیے ان کا ساتھ دیں اور جو بھی ممکن ہے کردار ادا کریں ہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کی دامے، درمے، سخنے مدد کرنے کے داعی تو رہتے ہیں مگر عملاً بھارت کو سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ میں ووٹ بھی دے دیتے ہیں۔ جہاد کشمیر کے بے بدل قائد حافظ محمد سعید کو جیل میں ڈال کر ان کی تمام تنظیمیں کالعدم بھی قرار دے دیتے ہیں اور ان کے اداروں کے تمام اکائونٹس اور جائدادیں بھی منجمد کر دیتے ہیں اور پھر مودی سے یہ توقع بھی باندھ لیتے ہیں کہ وہ امن و آشتی کے ساتھ مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔
میر واعظ عمر فاروق کشمیریوں سے عہد لے رہے ہیں کہ مودی سرکار نے بھارتی آئین میں موجود کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو ہم اس کا مقابلہ اور مزاحمت کریں گے۔ وہ اس کے لیے کشمیریوں کی 1931ء سے شروع ہونے والی جدوجہد کا حوالہ د ے رہے تھے اور باور کرا رہے تھے کہ کشمیر کے الگ تشخص میں کوئی نقب نہیں لگنے دیں گے۔ اور آج بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشمیر کا الگ تشخص ختم کرنے والا بل راجیا سبھا میں پیش کر دیا جس میں بھارتی آئین میں سے اس کی دفعات 370، اور 35 اے کو ختم کرنے کا راجیہ سبھا سے تقاضا کیا گیا ہے۔ امیت شاہ نے اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ وادی کے بڑے حصے لداخ کو کشمیر سے کاٹ کر عملاً بھارت کا حصہ بنانے کا بھی اعلان کر دیا جس کی بنیاد پر اب مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی آسانی حاصل ہو جائے گی اور پھر تقسیم ہند کے فارمولے کا ڈھنڈورا پیٹ کر باور کرایا جائے گا ہندو اکثریت کی بنیاد پر کشمیر کا بھارت سے الحاق ہو چکا ہے۔ اس حکمت عملی میں مودی سرکار نے پاکستان سے منسلک آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات پر بھی اپنی بدنظریں گاڑ رکھی ہیں اور داعی ہے کہ ہم نے کشمیر کے اس حصے کو پاکستان سے آزاد کرانا ہے۔ کنٹرول لائین پر اسی نیت سے تو مودی سرکار کے پہلے دن سے آج تک وحشت و درندگی کا بازار گرم رکھا گیا ہے اور اب اس کی جانب سے کنٹرول لائن سے ملحقہ شہری آبادیوں پر کلسٹر بم چلانے کی نوبت بھی آ گئی ہے جس کے بارے میں جنگی دفاعی ماہرین کے بیان کردہ یہ حقائق بھی سامنے آ گئے ہیں کہ یہ بم بارودی سرنگوں سے بھی زیادہ خطرناک ہے جو اپنے ٹارگٹ پر کھلونوں کی شکل میں بکھر جاتا ہے اور پھٹنے کے بعد بلیڈ کی طرح ہزاروں ٹکڑوں میں پھیل جاتا ہے جو بھاری جانی نقصان اور تباہ کاریوں کا باعث بنتا ہے۔