قنبر علی خان ،پانی کے تنازع پر بوہڑ اور چانڈیو برادری میں تصادم ،3 قتل

210

قنبر علی خان (نمائندہ جسارت) قنبر کے ڈرگھ پولیس تھانے کی حدود میں زرعی پانی کے بحران اور پانی کی وارہ بندی کے معاملے پر بوہڑ اور چانڈیو قوم کے درمیان مسلح خونریر تصادم اور اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد قتل ہوگئے جبکہ تین افراد زخمی ہوگئے، واقعے کے بعدعلاقے میں سخت کشیدگی اور خوف وہراس۔ قنبر کی ڈرگھ پولیس تھانے کی حدود کے گاؤں زیریں بوہڑ میں بوہڑ اور چانڈیو قوم کے درمیان زرعی پانی کے مسلسل بحران اور دونوں قوموں کے درمیان اپنی اپنی زرعی اراضی کو پانی دینے کی وارہ بندی کے معاملے پر اچانک مسلح خونریز تصادم اور جھگڑا شروع ہوگیا، جس میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے ہتھیاروں کے منہ کھول دیے اور اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں چانڈیو قو م کا ایک شخص حبدار علی چانڈیو جبکہ بوہڑ قوم کے دو افراد محمد ابراہیم بوہڑ اور فداحسین بوہڑ سمیت مجموعی طور پر تین افراد گولیاں لگنے سے موقع پر ہی قتل ہوگئے جبکہ صدام علی بوہڑ، خادم حسین چانڈیو اور منیر احمد چانڈیو سمیت تین افراد گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر ڈرگھ پولیس نے جائے واردات پر پہنچ کر تینوں زخمیوں کو علاج کے لیے لاڑکانہ اسپتال منتقل کیا جبکہ تینوں مقتولین کی لاشوں کو اپنی تحویل میں لے کر قنبر سول اسپتال منتقل کیا، جہاں سے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی گئیں۔ آخری اطلاعات تک واقعے کا مقدمہ ڈرگھ پولیس تھانے میں درج نہیں ہوا تھا۔ واضح رہے کہ ضلع قنبر میں زرعی پانی کے سخت بحران جو پی پی حکومت کا مصنوعی پیدا کردہ ہے اور پی پی کے منتخب وڈیرے وارہ بیراج اور پنہوارو شاخ سمیت دیگر مختلف کینالوں کے ریگولیٹرز کے دروازے بند کرکے اپنی ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کو سیراب و آباد کررہے ہیں جبکہ غریب آبادگاروں کو وقت پر پانی نہ ملنے اور پانی کی سخت قلت کی وجہ سے ان کے فصل کے بیج جل کر سوکھ رہے ہیں اور زرعی پانی کی شدید مصنوعی قلت کے سبب آبادگاروں کے درمیان آئے روز مسلح تصادم معمول بن گئے ہیں، جس سے صورتحال کنٹرول سے نکلتی جارہی ہے۔ چار روز قبل بھی قنبر کے نزدیک زرعی پانی کے معاملے پر مگسی اور مہر برداریوں کے درمیان مسلح تصادم میں دو افراد موقع پر ہلاک جبکہ 13 افراد شدید زخمی ہوگئے۔