پی ٹی وی اور ریڈیو جیسے اداروں کو رکھنے کی کیا ضرورت ہے،قائمہ کمیٹی اطلاعات

149

اسلام آباد (آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کی بلند و بانگ عمارتیں قوم کے پیسے سے بنائی گئی ہیں اور یہ ادارے جب قوم کو فائدہ نہ دیں تو پھر ان کے رکھنے کا کیا فائدہ ہے‘ پرائیویٹ چینلز نے2 کمروں پر مشتمل ہو کر بھی پوری دنیا میں تھرتھلی مچائی ہوتی ہے‘ یہاں اربوں روپے کی اراضی پر عمارتیں قائم کر کے ملازمین کو مفت میں تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 10 سال سے ادارے میں 2500 ملازمین زیادہ رکھے گئے ہیں اور ان کی تنخواہیں دی جا رہی ہیں‘2008 ء سے مستقل ملازمتیں ختم کر دی گئیں اور اب کنٹریکٹ پر بھرتی کی جاتی ہے ۔کمیٹی نے کہا کہ 60 نئے پروڈیوسر رکھنے کی وجوہات بتائی جائیں۔ دوسری جانب پی ٹی وی کی جانب سے کمیٹی کو مکمل معلومات نہ دینے پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگلے اجلاس میں تمام تر ملازمین، اراضی، اور ان کی تنخواہیں اور منافع و خسارے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ پیر کو سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عون عباس، عرفان صدیقی، مصطفی نواز کھوکھر، سیکرٹری اطلاعات، ایم ڈی پی ٹی وی و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ سرکاری ادارے کسی کی جاگیر نہیں بلکہ یہ قوم کے ٹیکس سے بنائے گئے ہیں اور قومی ادارے جب کارگردگی نہیں دکھائیں گے تو ان کو رکھنے کا کیا فائدہ ہے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ ادارے کو فعال بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔