کھیلوں کی ترقی کے لئے زبانی دعوئوں کی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے

157

کراچی (رپورٹ: سید وزیر علی قادری/ حامد ریاض ڈوگر: فوٹو گرافی /مہروز) وفاق کی طرح صوبے بھی کھیلوں کی زبوں حالی کا شکار ہیں‘ کھلاڑی پریشان اور مستقبل سے مایوسی کا شکار ہیں‘ کھیلوں کی ترقی کے لیے دعووں کی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے، انفرا اسٹرکچر کے نام پر کروڑوں روپے کا غبن عام سی بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ جسارت کی جانب سے فلٹیز ہوٹل لاہور میں ’’جسارت فورم ‘‘میں شرکا ء نے کیا جس میں پنجاب بیڈمنٹن، آرچری، سوئمنگ، ٹیبل ٹینس، تائی کوانڈو، اسکیٹنگ، کراٹے، اسنوکر، اسکواش کے کھلاڑیوں ، ریفریز، کوچز اور منتظمین فہیم بٹ، شاہد، نصیر احمد، عماد، ایم ہارون، عثمان اشرف، شہباز خان، حافظ عرفان، عرفان سید، سید ذوالفقار علی شاہ، بی ایم غوری اور حافظ طاہر شامل تھے۔ نامور اسپورٹس آرگنائزر فہیم بٹ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں بجٹ میں کھیلوں کی ترقی کے لیے بجٹ تو مختص کرتی ہیں مگر کھیل اور کھلاڑیوں کو پتا نہیں چلتا کہ جو فنڈز جاری ہوتے ہیں وہ لگتے کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جمنازیم، کورٹس میں عالمی سند یافتہ کوچزکی ضرورت ہے‘ جتنا اچھا کوچ ہوگا اتنی ہی اچھے کھلاڑی نکلیں گے اور نتائج بہتر آئیں گے‘ ہاکی میں کچھ بہتری نظر آرہی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ میں اکیڈمیز بنا کر کھلاڑیوں کو پہلے قومی اور پھر بین الاقوامی سطح کے مقابلوں کے لیے تیار کروں اور سبز ہلالی پرچم کو دنیائے کھیل کے وکٹری اسٹینڈ پر بلند کراسکوں۔ تیر اندازی کے پہلے پاکستانی جنہوں نے ایشیا میں سونے کا تمغہ حاصل کیا فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور اپنی قائم کی ہوئی اکیڈمی کے سی ای او ہیں، سید ذوالفقار شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے اس کھیل کو سنت کے طور پر لیا اور الحمد اللہ مجھے ہر ہر قدم پر کامیابی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیت میں اخلاص ہو، ملک و قوم کے لیے کچھ کرنے کا عزم ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے صوبے کے کھلاڑی اندرون اور بیرون ملک جاکر مملکت خداداد کا نام روشن نہ کریں‘ بنیادی مسئلہ کرسی اور اقرباپروری کلچر کا ہے جو ختم ہونا چاہیے، المیہ یہ ہے کہ اولمپک ہائوس جاکر کھلاڑی ٹیم منیجر کی شکایت کررہا ہوتا ہے۔ فیڈریشنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار۔ ان کا کہنا تھا کہ میری 4 بچیاں حجاب میں اکیڈمی آکر پریکٹس کرتی ہیں جس سے دیگر لوگوں کو بھی اپنی بچیوں کو اس کھیل کی طر ف مائل کرنے میں مدد ملی۔ بیڈمنٹن قومی چمپئن عرفان سید کا کہنا تھا کہ گراس روٹ لیول پر کام ہونا چاہیے۔ہم اپنی مدد آپ کے تحت ٹریننگ کررہے ہیں۔ فیڈریشن، ایسوسی ایشن معاونت کرنے میں ناکام رہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ میچز ہوں تاکہ اندرون و بیرون ملک ٹورنامنٹس کے سلسلے میں کھلاڑی دورے کریں اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے پاس بیڈمنٹن کورٹ کم ہیں۔ ، بین الاقوامی معیار کے کورٹ ہونے چاہییں اور فیڈریشن انٹرنیشنل لیول کے کوچ تیار کریں۔ اسنوکر کے انٹرنیشنل کھلاڑی حافظ عرفان کا کہنا تھا کہ اسنوکر پنجاب میں بہتری کی طرف گامزن ہے۔ عالمگیر شیخ چیئرمین اور بی ایم غوری کی سرپرستی میں بہت اچھا کام ہورہا ہے۔ میڈیاکوریج بہتر انداز میں ہونی چاہیے تاکہ دنیا تک کھیل کو پزیرائی ملے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس بی میں اکیڈمی تیار ہے ۔ قومی اسنوکر چیمپئن شپ میں کھیل کر بہت تمغے اپنے نام کرنے والے ایک اور کھلاڑی اسنوکر رانا نصر اللہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت کا بہت اہم کردار ہے۔وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کا بھی بڑا کردار ہے۔ حارث طاہر جو ایک انٹرنیشنل اسنوکر کھلاڑی ہیں اور انڈر 21ایشیا گیمز میں چاندی تمغہ کا تمغہ حاصل کرچکے ہیں اس کے علاوہ ، انڈر 21قومی چمپئن انڈر 18 قومی چمپئن، سینئر پنجاب چمپئن شپ2021 ء کے فائنلسٹ، 4مرتبہ انڈر 21رنر اپ رہ چکے ہیں نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ والی بال کے کھلاڑی نصیر احمد کا کہنا تھا کہ پنجاب اور ملک میں اسپورٹس کا گراف نیچے جارہا ہے۔لیول ون کے دنیا میں 64 کوچز ہیں ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے محض 4ہیں جس میں سے ایک میں ہوں۔8-9سال کیپٹن رہاہوں، اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اگر اکیڈمیز نہیں ہوں گی، کوچنگ سینٹرز دستیاب نہیں ہونگے‘ تعلیمی اداروں میں کھیل نہیں ہوگا صرف پڑھائی اور پڑھائی پر اکتفا ہوگا تو کھبی قابل نوجوان پیدا نہیں ہوسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی سال کھیل کے شعبے میں رہ کر بھی ایک نجی اسکول میں پی ٹی ماسٹر ہوں اور وہاں کے عملے کا میرے ساتھ بہت توہین آمیز رویہ ہوتا ہے۔ بھارت کو شکست دے کر اسکواش کھیل میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے عماد کا شکوہ تھا کہ کورٹ کم ہیں۔ جمز زیادہ ہونے چاہییں۔نامور مینجمنٹ کنسلٹنٹ ہارون کا تجزیہ تھا کہ کھلاڑی میچ میں صبح سے شام تک بیٹھا رہتا ہے، صوبہ پنجاب میں ایونٹ نہیں ہوتے ۔ اس کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں سہولیات زیادہ ہیں ۔تیراکی میں پاکستان نمبر ایک شہباز کو وفاقی وزارت کھیل، پاکستان اسپورٹس بورڈ، پنجاب اسپورٹس بورڈ، فیڈریشن سے انتہا کی شکایت تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ قذافی اسٹیڈیم میں جگہ ملی لیکن عدم توجہ کی وجہ سے تیراک در بد ر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ لڑکیوں میں قوم کی بیٹی تیراک بسمہ خان عالمی شہرت یافتہ اور اولمپکس میں تمغے حاصل کرنے والی ہو یا میں اپنے جذبہ اور دیوانے پن کی وجہ سے اپنی مدد آپ مشقیں کرتے ہیں‘ پنجاب اسپورٹس بورڈ کا سوئمنگ پول ہمارے لیے نہیں ہے۔ جب ایتھلیٹس کو مراعات نہیں ملیں گی اور سہولیات فراہم نہیں کی جائیں گی تو دعووں سے تو نہ تمغے جیتے جاسکتے ہیں اور نہ ہی کھیل کو عروج حاصل ہوسکتا ہے۔