بھارتی ریاستیں سرحدی تنازع حل کرنے پر رضامند

201

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی 2شمال مشرقی ریاستوں نے طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع کو پُرامن انداز میں حل کرنے پر اتفاق کر لیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق آسام اور میزورام کے درمیان حد بندی کے معاملے پر گزشتہ ہفتے ہونے والی جھڑپوں میں 6 پولیس اہل کار ہلاک ہوگئے تھے، جس کے باعث بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بہت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وہ تنازع کے حل کے لیے اب پرامن رویہ اپنائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں حکومتیں حد بندی کی تعریف کے لیے سیٹلائٹ میپنگ کا سہارا لے سکتی ہے جس سے تنازع کے حل میں مدد ملے گی۔ادھر میزورام کے وزیر اعلیٰ زورامتھانگا نے عوام پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر حساس پیغامات پوسٹ کرنے سے گریز کریں، جب کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بِسوا سرما نے بھی معاملے کے پرامن حل پر زور دیا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ آسام میزورام کی سرحد کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ دونوں ریاستوں کے عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، سرحدی تنازع صرف بات چیت کے ذریعے حل ہو سکتاہے۔ یاد رہے کہ دونوں ریاستوں کے درمیان جھڑپوں میں 60 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ پرتشد واقعات میزورام کی جانب سے آسام پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد سامنے آئے تھے۔