مستقبل کی نسلوں کا قاتل نظام تعلیم

435

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی اقدار کے خلاف تعلیمی نصاب کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ پورے ملک میں نوجوانوں کو منظم کر رہے ہیں ۔بہت جلد ملک بھر کے ایک لاکھ نوجوانوں کوجمع کر کے مینار پاکستان پر بڑایوتھ کنونشن کیا جائے گا ۔ سراج الحق نے نوجوانوں کے حوالے سے بات کی ہے اور ان کا کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ نوجوان قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور ان معماروں کو جو تعلیم دی جاتی ہے حکومت اور این جی اوزکا نشانہ وہی تعلیم ہے ۔ پہلے ہی کون سا ایسا اچھا نصاب تھا کہ اس پر فخر کیا جا سکے لیکن کم از کم اسلامی اقدار کا احترام موجود تھا ۔ موجودہ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سے نجی بورڈز اور غیر ملکی ایجنڈے کا زور بڑھ گیا ہے ہے ۔ یہاں تک کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر وہی پرانا ایجنڈا مسلط کیا جا رہا ہے جس میں جہاد کی آیات نکالنے کا مطالبہ تھا ۔ قرآنی تعلیم کی مخالفت تھی اور تاریخ اسلام سے رشتہ کاٹنے کی سازش تھی ۔اب یکساںنصاب کے دل خوش کن نام کے ساتھ پرانی سازش بروئے کار لائی گئی ہے ۔ اگر اس قسم کے نصاب کی منظوری دے دی گئی تو وہی صورتحال پیدا ہو گی جس کے بارے میں اکبر الہٰ آبادی نے کہا تھ کہ ؔ افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی پھرہمارے تعلیمی ادارے نئی نسل کو اسی طرح قتل کریں گے جس طرح اکبر نے کہا کہ ان کے ذہنوں کو مسموم کر دیا جائے گا ۔ یکساں نصاب کے نام پر مغربی ایجنڈے والی تعلیم مستقبل کے معماروں کی نسلوں کو تباہ کر دے گی ۔ ایسی تعلیم سے بہتر ہے کہ لوگ ان مغربی طرز کے اداروں سے دور رہیں ۔ امیر جماعت اسلامی نے تومزاحمت کا اعلان کر دیا ہے لیکن اس مقصد کے لیے علمائے کرام اور مدارس کو بھی محنت کرنا ہو گی اور ماضی کی طرح مدارس ہی میں عصری علوم اس قدر تفصیل اور مہارت سے پڑھائے جائیں کہ مدرسے کا فارغ طالبعلم بڑے سے بڑے تعلیمی ادارے کے پڑھے ہوئے لوگوں کا علمی میدان میں مقابلہ کر سکے ۔ یہ مدارس ہی تو تھے جہاں عالم ، معیشت دان، صناع ، معمار ، حکیم،ریاضی اورکیمیا کے اساتذہ تیار ہوتے تھے تو اب ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔