پاکستان کو 60 کی دہائی میں لے جانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،وزیراعظم

431
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کورونا صورتحال سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان 60 کی دہائی میں ترقی کررہا تھا اور واپس اسی طرف لے جانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔اسلام آباد میں 3روزہ آئی سی ای سی نمائش کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا کہ ملائیشیا اور دیگر ممالک نے 60 کی دہائی میں پاکستان سے بہت کچھ سیکھا، اس زمانے میں ہمارے پاس ٹاپ بینکرز تھے اور پاکستان کو ایشیا کے ٹائیگر سمجھا جاتا تھالیکن پھر اس ملک کو ہم نے نیچے جاتے دیکھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔ پاکستان اگر ایٹمی قوت بن سکتا ہے تو چھوٹی چھوٹی چیزیں کیوں نہیں بنا سکتا؟روٹی، کپڑا اور مکان کی بات ہوتی تھی لیکن اس پر کبھی عملی کام نہیں ہوا، 40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنا میرا وژن ہے۔ وزیراعظم نے بغیر سود قرضوں کی فراہمی، ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے وژن پاکستان پروگرام لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو خود مختار بنانے کے لیے غربت میں کمی اور ملکی آمدنی میں اضافے کے لیے ہر ممکن قدم اْٹھائیں گے، جس ملک کا حکمران طبقہ کرپٹ ہو تو وہاں کے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں،وژن پاکستان یہ ہے کہ سب سے پہلے لوگوں کو غربت سے نکالیں کیونکہ 40 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے ہم اپنے ملک کی دولت کیسے بڑھائیں، ہمیں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود گندم درآمد کرنا پڑتی ہے، اس ملک میں صلاحیت ہے، اگر صلاحیت نہ ہوتی تو کسی وقت میں اوپر نہ جا رہا ہوتا، اگر بینک قومیائے نہیں جاتے تو ہم بہتری کی طرف جاتے اور اب پاکستان کو واپس وہاں لے جانے کے لیے کیا قدم اٹھانے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اسی کے ساتھ ہمارا ملک خود دار بنے، ملکی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے اور شرائط ماننا پڑتی ہیں اس لیے پاکستان کو خود مختارملک بنانے کے لیے بہت ضروری ہے کہ غربت کا خاتمہ کیا جائے اور ملک کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آخری بات قانون کی بالادستی ہے، طاقت کی بالادستی کے بجائے انصاف کرکے بڑی سطح پر تبدیلی آئے گی، نیچے سے لوگوں کو اٹھائیں گے اس کے بڑے طریقے ہیں، اس کے لیے احساس پروگرام لے کر آئیں گے جو ترقی پذیر ممالک کے لیے مثال بنے گی، ایسا کام کر رہے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، ہم 9 تاریخ کو بڑے دھوم دھام سے وژن پاکستان پروگرام کا افتتاح کر رہے ہیں، ہرغریب خاندان کے ایک فرد کو ٹیکنیکل تعلیم دی جائے گی، خاص طورپر آئی ٹی کے شعبے میں جلدی تربیت حاصل کرکے پیسے کمانا شروع کر سکتے ہیں، ہرخاندان کو صحت کارڈ دیا جائے گا جس کے تحت وہ کسی بھی اسپتال میں 10 لاکھ روپے تک علاج مفت کروا سکے گا، تیسری چیز بلاسود قرضے دیے جائیں گے، اگر شہر میں ہیں تو دکان اور کوئی کاروبار اور دیہات میں ہیں توکسان کے لیے سود کے بغیر قرضہ ملے گا کم لاگت پر گھر دیا جائے گا اور ان خاندانوں کو مائیکرو فنانس کے ذریعے پیسے دیں گے، ان کے پاس گھر بنانے کے لیے پیسے نہیں ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے کچی آبادیاں بن جاتی ہیں، کراچی تقریباً 40 فیصد کچی آبادی بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بڑا انقلاب آرہا ہے اور اسے پھر عام لوگوں کو اپنی چھت ملے گی اور اس سے اہم یہ کہ اس سے صنعت چلے گی اور شہروں میں سب سے زیادہ روزگار تعمیرات سے ملتی ہے اور ٹیکس کے ذریعے بھی سرمایہ جمع ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ اب میری توجہ ہوگی کہ ملک میں برآمدات کیسے بڑھانی ہیں اور درآمدات کا متبادل کیسے تیار کرنا ہے کیونکہ جب پاکستان میں زیادہ ڈالر نہیں آئیں گے اور ملک میں خسارہ رہے گا تو آگے نہیں بڑھے گا، اگر ملک کو آگے بڑھنا ہے، دولت میں اضافہ کرنا ہے تو برآمدات میں اضافہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ملک کو آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی سے بچانا ہے اور اس کے لیے ہم درخت لگائیں اور سبزہ بڑھائیں کیونکہ جنگلات زیادہ ہوتے ہیں تو بارشیں ہوتی ہیں، آلودگی کم ہوتی ہے اور اس سے درجہ حرارت کم رہتا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کو روکنے کے لیے حکمت عملی سے متعلق اجلاس طلب کرلیا جس میں سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن سے متعلق بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔مزید برآں پنجاب بھر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پارٹی کی سطح پر تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ وزیراعظم ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم کو بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی اور انہیں امیدواروں کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں۔