معاشی پالیسی آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ہے،سیاست ہائی جیک کرلی گئی،سراج الحق

353
مری:امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق این ایل ایف کی تین روزہ لیڈر شپ ٹریننگ ورکشاپ سے خطاب کر رہے ہیں۔ شمس الرحمان سواتی،میاں تجمل حسین،شاہد ایوب خان،ظفر خان بھی موجود ہیں

مری( نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چند ہائی جیکروں نے پاکستان کی سیاست کو ہائی جیک کیا ہوا ہے ‘ آئی ایم ایف کی پالیسی نے ملک کو جکڑ لیا ہے ‘کارخانے اور کھیت کے منافع میں مزدور اور کسان کو بھی شامل کیا جائے ‘سودی اور ٹھیکیداری نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے‘ پاکستان کو ایک ماڈل اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں‘نیشنل لیبر فیڈریشن باطل کے نظام اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے لئے فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دختران اسلام اکیڈمی بانسرہ گلی مری میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی تین روزہ لیڈرشپ ٹریننگ ورکشاپ کے آخری دن اپنے خصوصی خطاب میں کہی۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی ، میاں تجمل حسین ، ظفر خان، شاہد ایوب خان، طیب اعجاز لقمانی، محمد امین منہاس، خالد خان، پروفیسر نصیر گیلانی ، پروفیسرعمر صادق، عتیق احمد عباسی، انجینئر ابو عمیر زاہد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا بیانیہ ایک لاکھ 24 ہزار انبیا کا بیانیہ ہے۔ جماعت اسلامی 22 کروڑعوام کی ترجمان ہے۔ ہم اس فرسودہ اور ناکارہ نظام کو چلینج کر رہے ہیں جس نے پوری قوم کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے اور اس باطل نظام کے ذریعے ہمارے خاندانی نظام کو تباہ وبرباد کیا جا رہا ہے۔ اس باطل نظام کی وجہ سے 99 فیصد لوگوں میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی گئی اوراس کے نتیجے میں انسان بھوکا ہے اور سارا پیسہ اسلحہ، بارود کی فیکٹریاں لگانے کے لیے خرچ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ صدی میں ہی کروڑوں انسانوں کو بارود میں جلایا گیا اور لاکھوں انسانوں کو معذور کیا گیا۔ باطل نظام کی وجہ سے بھوک اور افلاس ہمارا مقدر بن چکی ہے۔ ملک میں65 فیصد نوجوان ہیں لیکن انہیں بھی بے روزگاری کے دلدل میں دکھیل دیا گیا ہے۔ سودی نظام کی وجہ سے3.4 ٹریلین روپے ہم سود کی ادائیگی میں خرچ کر رہے ہیں۔ حکمرانو کی عیاشیوں کی وجہ سے آج45 ہزار ارب روپے سے زائد کا قرض ہمارے سروں پر مسلط ہوگیا ہے۔ جو بھی اس ملک کے حکمراں مسلط کیے جاتے ہیںوہ بین الاقوامی استعماری قوتوں کے ایجنٹ ہوتے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوںنے ایسٹ انڈیا کمپنی اور انگریزوں کا ساتھ دیا تھا اور ان کی انگریزوں کے ساتھ کی جانے والی وفاداری کے عیوض انہیں بڑے بڑے القابات اور جاگیروں سے نوازا گیا تھا۔ یہ222 خاندان روزاول سے ہمارے ملک پر مسلط ہیں اور انہوں نے ہی پوری قوم کو اپنا یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ان خاندانوں اور اشرافیہ کی وجہ سے اس ملک میں اخلاقی، سیاسی، نظریاتی، مالی کرپشن کی جاری ہے اور چہرے بدل بدل کر یہ ہر حکمراں پارٹی میں شامل ہوکر ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔ا ن کی فیکٹریاں، کارخانے، محلات اور بینک بلینس میں تو اضافہ ہوگیا ہے لیکن عوام کی تقدیر نہیں بدل سکی ہے اور اس وجہ سے پاکستان کی عوام ایک قوم اور ملت نہیں بن سکی۔قوم کو لسانیت اور فرقہ واریت میں تقسیم کیا گیا، پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کیا گیا، ان ہی حکمرانو کی بد اعمالیوں کی وجہ سے ہمارے ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اس ملک میں غریب پر ترقی کا ہر دروازہ بند کردیا گیا ہے، جماعت اسلامی باطل نظام کے خلاف جوماڈل پیش کر رہی ہے وہ نبی مہربانﷺ کا لایا ہوا نظام ہے۔ جماعت اسلامی ساری انسانیت کو اللہ کا کنبہ سمجھتی ہے۔ اس کے کارکن مساجد کے ساتھ ساتھ خانقاہوں، ہندوؤں کے مندر، سکھوں کے گوادارے اور عیسائیوں کے چرچ میں بھی اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ قرآن کا فلسفہ ہمارا معاشی فلسفہ ہے اور ہمیں یہ ہی حکم دیا گیا ہے کہ دولت چند ہاتھوں میں مرکوز نہ ہو، حکومت یتیم اور غریب کی دادرسی کرے اور ملک میں ایک ویلفیئر اسلامی حکومت قائم کی جائے۔ آ ج پاکستان میں53 لاکھ معذور افراد موجود ہیں۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ ان کی دادرسی کرے۔ ملک میں آج عدالتیں تو موجود ہیں لیکن عام لوگوں کو یہاں انصاف نہیں ملتا بلکہ انصاف بکتا ہے۔ پاکستان چوروںاور لٹیروںکے لیے نہیںبنا تھا آج 73 برس ہوچکے ہیں اور ہم اپنے جغرافیہ کی حفاظت تک نہیں کرسکے۔ جب حکمراں کرپٹ ہوجائیں تو عام لوگوں میں بھی یہ بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ آج ہمارے ارکان اسمبلی کہہ رہے کہ کہ گالی پنجاب کا کلچر ہے، پنجاب کا کلچر گالی نہیں ہے پنجاب کا کلچر تو بابا فرید ہیں، بابا ہجویری ہیں ان سب کا پیغام تو محبت ہے بھائی چارگی ہے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فرقہ واریت اور لسانیت سے بالا تر ہو کر ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنا چاہتی ہے مزدوروں کو اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آج اس ملک کا سرمایہ دار روزانہ کروڑوں روپے کما رہا ہے لیکن اس کی فیکٹری میں کام کرنے والا غریب مزدور اور اس کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ ہمارے کھیت اچھی پیداوار دیتے ہیں لیکن کسان کے گھر میں بھوک ہے۔ جب تک کارخانے کے مزدور اور کھیت کے کسان کو منافع میں اس کا حصہ نہیں دیا جائے گا اس ملک میں ترقی اور خوشحالی نہیں آسکے گی اور یہ ہی ترقی اور خوشحالی کا فارمولہ ہے آج ہمارے ملک کی سیاست کو کچھ ہائی جیکروں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے ۔ان مفاد پرستوں کا نہ تو کوئی نظریہ اور نہ کوئی سیاست ۔آپ کے پاس دو ارب روپے ہیںتو آپ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ ہمیں ان ہی مفاد پرستوں کو شکست فاش دینا ہے۔ہم ملک اور قوم کو مزید اس نظام کی بھینٹ اور یر غمال نہیں بننے دینگے۔ انہوں ہمارے قومی ادروں اسٹیل مل،پی آئی اے کو تباہ کیا اور انھیں نج کاری کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہیں اور اب ان کی نظریں ریلوے کی طرف ہیں۔ جماعت اسلامی نجکاری کے خلاف حکو مت کی اس ظالمانہ پالیسی کے خلاف سخت مزاحمت کرے گی اور محنت کشوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ مفاد پرست ٹولے کو شکست دینا ہے تو قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے کہا کہ پاکستان کا محنت کش آج مجبور بھی ہے اور بے کس بھی۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں نے محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن 7 کروڑ محنت کشوں تک اپنی دعوت اور پیغام کو پہنچا رہی ہے اور ہم محنت کشوں کو این ایل ایف کے پلیٹ فارم پر جمع اور متحد کر کے ان کی طاقت کے ذریعے پاکستان میں حقیقی تبدیلی لائینگے ۔انھوں نے کہا کہ آج سوشل سیکورٹی ،ورکرز ویلفیئر بورڈ ،ای اوبی آئی میں کرپشن ہی کرپشن ہے ۔محنت کشوں کے ادارے سرمایہ داروں کے محافظ بنے ہوئے ہیں ۔این آئی آر سی میں ممبران کی کمی کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر ہورہی ہے ۔انھوں کہا کہ این ایل ایف پوری طاقت اور قوت کے ساتھ ٹھیکہ داری نظام اور بھٹہ کے مزدور اور کان کنی کے مزدوروں کے حقوق کے لئے عملی جدوجہد کرے گی۔