قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

135

کیا تمہیں موسیٰ ؑ کے قصے کی خبر پہنچی ہے؟ جب اس کے رب نے اسے طویٰ کی مقدس وادی میں پکارا تھا’’فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے ، اور اس سے کہہ کیا تو اس کے لیے تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تو( اس کا) خوف تیرے اندر پیدا ہو‘‘؟ پھر موسیٰ ؑ نے(فرعون کے پاس جا کر)اس کو بڑی نشانی دکھائی ۔مگر اس نے جھٹلا دیا اور نہ مانا ۔ پھر چالبازیاںکرنے کے لیے پلٹااور لوگوں کو جمع کر کے اس نے پکار کر کہا’’ میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں‘‘۔ آخر کار للہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا ۔ در حقیقت اس میں بڑی عبرت ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے ۔
(سورۂ نازعات( مکی) آیات 15تا26)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور فرمایا میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی باقی رہ جائے گی اس لیے میں تمہیں عورتوں کے بارے میں اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔
(صحیح بخاری)