ورزش جسم کو صحت مند اور توانا رکھنے میں میں معاون اور بیماریوں سے بچاتی

543

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری ) ورزش اور چہل قدمی جسم کو صحت مند اور توانا رکھنے میں معاون اور بیماریوں سے بچاتی ہے ،تعلیمی اداروں میں بھی لازمی ورزش کا اہتمام کیا جائے،ورزش کم ہو یا زیادہ مفید ہے،جو لوگ باقاعدہ ورزش کرتے ہیں وہ چست اور صحت مند رہتے ہیں، صحت اور تندرستی ورزش کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہارمعروف ماہر امراضِ دماغ،پاکستان کے پہلے دماغی ماہر اور نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن کے جنرل سیکرٹری پر وفیسر ڈاکٹر عبدالمالک، 40برس سے شعبہ طب سے وابستہ معروف طبی ماہرو سینئر ڈاکٹر عظمت اللہ شریف،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سابق سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر بیربل گینانی،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن(پی ایم اے) کے سیکرٹر ی جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد اورینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین و کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر محمد عمر سلطان نے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے ورزش اور چہل قدمی جسمانی صحت کے لیے کیوں ضروری ہے؟کے جواب میں کیا۔پر وفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ صحت مند رہنے کے لیے ورزش اہم ہے،چہل قدمی یا جنبش قدم کی مدد سے چلنا صحت اور انسانی حرکات اور سکنات کے لیے ضروری تصور کیا جاتا ہے۔اگر عمررسیدہ افراد زیادہ وقت چہل قدمی، سرسبز و شاداب مقامات پر گزاریں تو اس سے ان کی کارکردگی، دماغی صلاحیت اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ورزش سے آکسیجن اور خون کا بہائو تیز ہو کر خون صاف ہو کر ایک ایک خلیے تک پہنچ جاتا ہے۔ پھیپھڑوں اور خون ہی نہیں بلکہ جسم کا ہر عضو معدہ جگر مثانہ گردے اور دماغ سب کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ دماغی اعصاب کو طاقت ملتی ہے اور جسمانی صحت بہتر ہو جاتی ہے۔ جو لوگ ورزش نہیں کرتے عموماً وہ قبض، بدہضمی اور گیس کے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں جو خاموش قاتل کا کردار ادا کرتا ہے ،اس کے علاوہ خون کی رگوں کو تنگ کرنا، کولیسٹرول کا بڑھ جانا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپا وغیرہ ہو سکتے ہیں۔جب جسم صحت مند و توانا نہ ہو گا تو زندگی کی تمام مدتیں اور لذتیں بے معنی ہوں گی صحت اللہ تعالی کی دی ہوئی ایک نعمت ہے اس نعمت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ورزش ضروری ہے۔ڈاکٹر عظمت اللہ شریف نے کہا کہ چہل قدمی سے نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔جسم سے زاید چربی ختم ہوتی ہے ، دل کو مضبوط ہوتا ہے اور خون میں شوگر لیول کم رہتاہے۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو صبح اٹھ کر ورزش یا چہل قدمی کرتے ہیں ان کی نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جن افراد کوصبح وقت نہیںملتا وہ شام یا رات کے وقت ورزش یاچہل قدمی کریں ،پیدل چلنا بہترین ورزش ہے ،تیز تیز قدموں سے چلنا خصوصاً خواتین کے لیے بہت موزوں ورزش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی مشاہدہ میں ہے کہ جو بچے دوڑتے اور پھدکتے ہیں وہ صحت مند ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بچوں میں شروع ہی سے ورزش کا رجحان فروغ دیا جائے ہمیشہ صحت مند و توانا، اقوام ہی ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ڈاکٹر بیربل گینانی نے کہاکہ جسم کی مثال ایک مشین کی مانند ہے اگر کسی مشین کو استعمال میں نہ لایا جائے تو زنگ آلود ہو جاتی ہے اور زنگ آلود مشین کی کارکردگی سے ہم سب واقف ہیں کہ کتنی جلد وہ جواب دے جائے گی۔ اس طرح اگر جسم انسانی کو مناسب حرکت نہ دی جائے تو نہ صرف موٹاپا آجائے گا بلکہ مشین کے اعضاء خراب ہو کر صلاحیت عمل میں فرق آ جائے گا۔ ہماری صحت اور تندرستی کا انحصار ورزش پر ہے ۔ورزش ہڈیوں اور پٹھوں دونوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہاں تک کہ بیماریوں سے نجات بھی مل سکتی ہے۔نیند بہتر اور آرام دہ ہو جاتی ہے۔ورزش سے کسی صورت غفلت نہیں برتنی چاہیے ورنہ ہم کاہل اور سست ہوکر رہ جائیں گے۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ورزش خون کے نظام، دل کی دھڑکن، گردوں، پھیپھڑوں اور دماغی سکون کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے ،اگر ہم باقاعدگی سے روزانہ 30سے40منٹ چہل قدمی اور ورزش کریں تو ہماری خون کی سرکولیشن بہتر طریقے سے کام کرے گی،ہمارے معاشرے میں ورزش کی عادت نہ ہونے کی وجہ سے آج کل بڑی تعداد میں بچے موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں اس پر اہل علم، ڈاکڑز، سول سوسائٹی اور والدین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ،اگر افراد صحت مند ہونگے تو صحت مند معاشرہ تشکیل پائے گا اس لیے ورزش کی افادیت بہت زیادہ ہے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر کیچھ نہ کیچھ وقت اپنی صحت کے لیے بھی نکالنا ضروری ہے۔ ورزش کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنا ناگزیر ہے ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں لازمی ورزش کا اہتمام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شہروں اور محلوں کی منصوبہ بندی کے وقت وہاں سبزے کا خیال رکھا جائے اور پارکس ضرور بنائے جائیں، کیونکہ یہ انسانوں کو بیمار ہونے سے بچاتے اور ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ڈاکٹر محمد عمر سلطان نے کہا کہ صحت کا دارومدار ورزش پر ہے۔ ورزش سے جسم کے ہر حصے میں خون کی فراہمی بڑھ جاتی ہے، سانس کی رفتار بڑھتی اور سانس گہرے ہو جاتے ہیں اور یہ سانس خون کی نالیاں جو بند ہو چکی ہوں چلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ورزش سے چربی پگھلتی اور موٹاپا ختم ہوتا ہے۔ آکسیجن خون کے ساتھ مل کر ہمارے جسم کے تمام اعضاء اور خلیات میں پہنچ کر انہیں زندہ اور متحرک رکھتا ہے۔ ہماری سانس کے ساتھ جو آکسیجن جسم کے اندر جاتی ہے اس کی مدد سے ہمارے پھیپھڑے ( جگر ) خون صاف اور طاقتور بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پابندی سے واک کی جائے تو فشار خون میں کمی ہوتی ہے اور اس طرح شریانوں پر دبائوکم ہوتا ہے۔ان سب عوامل کو یکجا کر لیا جائے تو دل کے دورے کا خطرہ نصف ہو سکتا ہے۔ طرزِ زندگی کی ان تبدیلیوں میں روزانہ آدھے گھنٹے کی تیز چہل قدمی اہم ہے۔ جو لوگ ہفتے ہیں 6 سے زیادہ گھنٹے پابندی سے واک کرتے ہیں، ان میں خون کے لوتھڑے بننے سے فالج کا خطرہ 40 فیصد کم ہو جاتا ہے۔