کشمیر کا سودا کرنے والے حکمرانوں کو قوم کبھی معاف نہیں کریگی ،سراج الحق

205
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق منصورہ میں شعبہ امور خارجہ کے تحت بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ کشمیر کا سودا کرنے والے حکمرانوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ پی ٹی آئی نے روایتی اور کمزور خارجہ پالیسی جاری رکھی اور ملک کو آئسولیشن کا شکار کیا۔ معیشت میں بہتری کے بغیر خارجہ پالیسی میں استحکام نہیں آ سکتا۔ حکمرانوں نے ہمیشہ قومی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی۔ امت مسلمہ کو متحد ہو کر مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔او آئی سی کے پلیٹ فارم کو مزید موثر بنایا جانا چاہیے۔ افغانستان میں عالمی طاقت کی پسپائی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ افغانوں نے جذبہ حریت سے جارح طاقتوں کو شکست دے کر مظلوموں کے لیے امید کی نئی شمع روشن کی ہے۔ ان شاء اللہ فلسطین و کشمیر میں بھی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ پاکستان کو امت مسلمہ کی رہنمائی کرنا ہو گی، اس منزل کے حصول کے لیے اہل قیادت کا انتخاب بے حد ضروری ہے۔ قوم پاکستان کو عظیم سلطنت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی کے شعبہ امور خارجہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور شعبہ امور خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے اہم معیشت اور خارجہ پالیسی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ کوئی بھی ملک معیشت میں بہتری لائے بغیر آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دے سکتا۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری خارجہ پالیسی بڑی طاقتوں کے زیر سایہ ہے جب کہ معیشت پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن لی جاتی ہے۔ جب تک ملک میں ایسے حکمران نہیں آتے جو عالمی طاقتوں سے مرعوب ہونے کی بجائے قوم کی حقیقی ترجمانی کریں، پاکستان خود انحصاری کی منزل حاصل نہیں کر سکتا۔ انھوں نے کہا کہ مومن کا سب سے بڑا وصف جرأت و بہادری ہے، اگر ملک میں ایسے افراد آگے آئیں گے جو خودداری اور حمیت کا پیکر ہوں گے تو ہی ملک میں وہ انقلاب آ سکتا ہے جس کے لیے اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دی تھیں۔سراج الحق نے کہا کہ امت مسلمہ تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ اگرچہ روایتی نو آبادیاتی نظام کا دور ختم ہو گیا ہے، مگر سرمایہ داری نے نئی شکلیں اختیار کر کے انسانوں کے وسائل اور خاص کرکے امت مسلمہ کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرتی وسائل کو انسانیت کی فلاح اور ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ مسلمانوں کو دنیا بھر میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ احترام مذاہب کے قوانین بنائے اور تمام ممالک اس پر عملددرآمد کو یقینی بنائیں۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں ایک ایسے فلاحی معاشرہ کی تشکیل چاہتی ہے جس میں قانون کی بالادستی ہو اور امیر اور غریب کا بچہ ایک ہی سکول میں تعلیم حاصل کرے۔ ہم پاکستان میں جمہوریت، عدالت اور سیاست کو قرآن و سنت کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں نام نہاد جمہوریت اور مارشل لاز کے ادوار کے دوران عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا، مگر اب پاکستان اور فرسودہ نظام اکٹھے نہیں چل سکتے۔ قوم کو آزمائے ہوئے چہروں کو مسترد کر کے اہل اور ایمان دار لوگوں کو قیادت کے منصب پر فائز کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر عوام کے دکھوں اور تکلیفوںکا مداوا کرے گی اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالے گی۔