کے ۔الیکٹرک کی چالا کیاںاور بھولے شہری

393

کے الیکٹرک کے دفاتر کے سامنے سے گذر ہو تو ایسا لگتا ہے کہ شائد پو رے علا قے اور شہر کے عوام کے الیکٹرک کے ستائے ہو ئے ہیں اس حوالے سے جب کچھ افراد سے گفگو ہو ئی تو معلوم ہوا کہ یہ کھڑے ہو ئے افراد وہ ہیں جو با قاعدگی سے ہر ماہ بل بھی ادا کرتے ہیں لیکن ان کے بل ان کہ مطابق زائد ہیں ، جب ایک بو ڑھی خا تون سے ان کے لا ئن میں کھڑے ہو نے کی وجہ پو چھی تو انھوں نے کہا کہ میرے ہا ں تو بجلی کا استعمال بھی اتنا زیا دہ نہیں اور ویسے بھی ساڑھے سات گھنٹے سے زائد تو لو ڈ شیڈنگ رہتی ہے اس کہ بعد بھی بل ہیں کہ کم ہونے میں ہی نہیں آرہے اس حوالے سے کھڑے ہو ئے بے شمار افراد اسی طرح کے مسائل کا شکا ررہتے ہیں، کے الیکٹرک والے نہ تو اپنی کا رکردگی کہ حوالے سے عوام کو مطمئن کر پا رہے ہیں اور نہ ہی بلنگ کے حوالے سے ان کا رکردگی قابل ستائش اور عوامی سہو لت کے حوالے سے کوئی مثالی ہے، کے الیکٹرک کے بلنگ کے حوالے سے میکنزم یا ٹیرف کا جا ئزہ لیا جائے تو لگتا ہے کہ کے الیکٹرک ایک ایسا ادارہ ہے جو عوام کو سہو لیات کی فراہمی کے چارجز بھی وصول کر تا ہے اورساتھ ہی سہو لیات کی فراہمی کا جرمانہ بھی وصول کر تا ہے یہ چارجز اور سہو لیات کی فراہمی کے جرمانے کسی نہ کسی کی رضا اور منظوری کے ساتھ ہی لیئے جا رہے ہیں لیکن کیا منظوری دینے والوں نے کبھی اس ٹیرف پر خود بھی غور کیا ہے کہ عوام کے ساتھ ہو کیا رہا ہے ؟ کیا کے الیکٹرک کی سہو لیات استعمال کرنے والے پا کستان کہ شہری نہیں ؟ یا کسی کو ان شہریو ں کی فلا ح و بہبود کا خیال نہیں ؟ کے الیکٹرک کے ٹیرف کا مشاہدہ کریں تو اس میں عوام کے ساتھ ہونے والی بددیانتی اور نااصافی واضح نظر آتی ہے جب ہی متاثرہ عوام کے ہجوم کے ہجوم کے الیکٹرک کے دفاتر کے سامنے با قاعدگی سے ہر ماہ کھڑے دکھائی دیتے ہیں ان دفاتر پر بھی متا ثرہ عوام کو کوئی خا طرخواہ رعایت اور سہولت نہیں ملتی سوائے بلز کی قسط کرنے کے اس طرح کے الیکٹرک کے لگائے گئے جرمانہ کی رقم کا بوجھ بھی عوام پر برقرار رہتا ہے اور اور بل کی قسط کر کہ کے الیکٹرک والے عوام کے ساتھ رعا یت کرکہ عوام کو بے وقوف بناکر اضافی مال بنانے کا کھیل بڑی چا بکدستی کے ساتھ کھیل رہے ہیں اس طرح شہر کے عوام کنگال اور کے الیکڑک کے اثاثے مسلسل بلند ہو رہے ہیں
اب ذرا کے الیکٹرک کے ٹیرف کا جا ئزہ لیا جائے تو یہ بات با آسانی سمجھ آجاتی ہے کہ عوام سے کس طرح پیسہ گھسیٹا جا رہا ہے ۔ آخر کے الیکٹرک کو اس قسم کا ٹیرف متعارف کرانے کی ضرورت کیوں پیش آئی کیا کے الیکٹرک کہ ذمہ دار ہمارے ملک کے عوام کی مالی حالت کے بارے میں آگاہ نہیں ْ؟کیاانھیں نہیں معلوم کہ ہمارے شہر میں عوام کی ایک بڑی تعداد کرائے کہ گھروں میں رہا ئش پذیر ہے اور ایک کرائے دار اپنی محدود آمدنی میں سے کس طرح کرایہ اداکرتا ہے اور کس طرح بجلی کا بل جمع کرتا ہے کوئی کرایہ دار ہی اس مسئلہ کو جان اورسمجھ سکتا ہے کرائے دار کرایہ کی وجہ سے ویسے ہی زیر بار ہوتے ہیں اس لئے ان کی ازخود کو شش ہو تی ہے کہ اپنے اخراجات کو کنٹرول میں رکھیں لیکن کے الیکٹرک کی ٹیرف کی موجودہ پا لیسی کی وجہ سے شہر کے بے شمار افراد کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے جیسے جیسے بجلی کے استعمال سے یو نٹ کی شرح بڑ ھتی ہے ویسے ہی عوام کے لیئے مالی بوجھ میں بھی بتدریج اضا ٖفہ ہو تا جا تا ہے اگر ہمارے حکمران واقعی میں ملک اور اس کے عوام سے مخلص ہیں اور محدود آمدنی والے افراد کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو فوری طور پر اس قسم کے غیر منصفانہ ٹیرف کا ہنگامی بنیاد پر ازسرنو جا ئزہ لیںاور عوامی بھلائی کو مدنظر رکھیں تاکہ کم آمدنی والے افراد کی زندگیوں میں کچھ سکون ہو کے الیکٹرک نے نا مناسب سے ٹیرف متعارف کراکر عوام کو مشکل میں جھونک دیا ہے اور اس طرح محسوس ہو تا ہے کہ شائد اس ملک میں اب کم آمدنی والوں کے لیئے جینے کی کوئی جگہ نہیں ہمارے حکمران ہیں کہ انھیں صرف اپنے اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش نے قومی حا لا ت اور واقعات سے بیگانہ بنا رکھا ہے انہیں نہ عوام کی کوئی پرواہ ہے اور نہ انہیں اس بات کا خیال کہ کون کس حال میں جیتا ہے اور کس شہری کو کن کن مسائل کا سامنا ہے حا لانکہ اس قسم کے مسائل خود حکمرانوں کے پیدا کردہ ہیں جب عوام کو کے الیکٹرک کے بل جمع کر نا بھاری محسوس ہو تا ہے تو بل جمع کرانا چھوڑ دیتے ہیں اس طرح کے الیکٹرک کا تو کوئی نقصان نہیں ہو تا بلکہ کے الیکٹرک اور مختلف مدات میں بھی پیسے وصول کرنے کی خا طر بلوں میں اضا فہ کرتی رہتی ہے ساتھ ہی لیٹ چارجز کی صور ت میں ہونے والا اضا فہ بھی صارف کو ہی برداشت کر نا پڑتا ہے ۔ کے الیکٹر ک نے ٹیرف کے نام پر جو ہیر پھیر کا کام شروع کر رکھا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر کوئی صارف1سے 100یو نٹ تک بجلی استعمال کر تا ہے تو اس کو فی یو نٹ 7.74پیسے ادا کرنا ہو تے ہیں ہیں لیکن اگر صارف کا ستعمال 100یو نٹ سے200یو نٹ تک ہو جاتاہے تو وہی یو نٹ 10.06پیسے کے حساب سے کے الیکٹرک وصول کرتی ہے اسی طرح اگر صارف کا استعمال 200یونٹ سے300 تک بڑھ جا تا ہے تو کے الیکٹرک صارف سے فی 12.15روپئے فی یونٹ وصول کر تی ہے اور اگر یہی استعمال 300یو نٹ سے اضا ٖفی ہو جائے تو کے الیکٹر ک عوام سے 19.55روپئے کہ حساب سے وصول کر تی ہے اس کے علا وہ اگر کسی صارف کا استعمال 700یو نٹ سے بھی تجاوز کر جائے تو کے الیکٹرک ایسے صارفین سے 22.65پیسے فی یو نٹ کے حساب سے بل چارج کرتی ہے اسکے علا وہ کے الیکٹرک نے پیک آور اور آف پیک آور کے نام سے بھی عوام سے اضافی پیسے وصول کرنے کا ڈرامہ رچا رکھا ہے جبکہ پیک آور شام 6 بجے سے رات 10بجے تک شمار کیئے جاتے ہیں اور اسکے چا رجز کچھ اس طرح ہیں پیک آورز میں 22.45 پیسے اور آف پیک آورز میں 16.33پیسے چا رج کیئے جاتے ہیں اب اس کے علا وہ لو ڈ کے حوالے سے بھی کے الیکٹرک کے چارجز مختلف ہیں ان تما م جزیات کابغور جا ئزہ لیا جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ کے الیکٹرک عوام کی جیبیں خا لی کر انے کا ایک ایسا ادارہ ہے جو شہر کراچی میں غربت اور پریشانیاں پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے شہر کے عوام کی زندگیاں اجیرن بنتی جا رہی ہیں ملک کہ مقتدرر طبقات با لخصوص ہماری عدلیہ بھی کے الیکٹرک کی اس ہٹ دھرمی کو نظر انداز کررہی ہے اس طرح یہ کہا جا ئے کچھ غلط نہ ہو گا کہ کے الیکڑک کی غیر منصفانہ پا لیسیوں کہ سبب انسانی حقوق پا مال ہو رہے ہیں عوام سے سکون کی زندگی جینے کا حق چھینا جا رہا ہے کے الیکٹرک کے ستائے ہو ئے عوام کی اکثریت اپنے گھروں میں بجلی ہو نے کے با وجود بھی کم سے کم بجلی استعمال کرنے کی کوشش کرتے تاکہ ان کے بل کم سے کم آئیں لیکن اس کے با وجود بھی ٹیرف کا صیغہ استعمال کر کہ کے الیکٹرک بل کی شرح میںغیر منصفانہ اضافہ کر کہ عوام کو مسلسل زیر بار کررہی ہے سب سے بڑ ھ کر صارفین یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ٹیرف کی بنیاد پر کے الیکڑک شہر کراچی کے عوام کو کیوںبے وقوف بنا رہی ہے کیا جس فرد کے یو نٹ استعمال کر نے کی شرح تجا وز کر تی جا تی ہے کے الیکٹرک اس کوبہتر خدمات فراہم کرتی ہے ؟ کیا ایسے صارفین کو لو ڈ شیڈنگ کا عذاب نہیں سہنا پڑتا ؟ یہ کیسی اندھیر نگری ہے کہ جیسے جیسے صارفین کے یو نٹ بڑھتے جا ئیں گے بل کے ریٹ کی شرح میں بھی اضا فہ ہو تا جائے گا دنیا بھی میں کو ئی بھی ایسی شئے فروخت نہیں ہو تی جس کی زائد مقدار خریدنے پر عوام کو زائد ریٹ ادا کرنے پڑیں یہ صرف کے الیکٹرک نے اندھیر مچا رکھی ہے کہ صارف جتنا زیادہ بجلی استعمال کرے گا اس کا بل بھی اسی حساب سے اضا فی ہو تا جائے گا ہمارے حکمرانوں کو اس غیر منصفانہ اور شرمناک پا لیسی کو ختم کر نے کہ فوری اقداما ت کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ شہر میں ذہنی مریضوں اور کے الیکٹرک کی ظا لمانہ پا لیسوں کے سبب اموات کا بھی خطرہ ہے ویسے ہی عوام کرونا کے ستائے ہو ئے ہیں کم ازکم کرونا سے ویکسین کی وجہ سے کچھ صحت مند زندگی حا صل کرنے کے مواقع تو ہیں لیکن
(باقی صفحہ07پر)
کے الیکٹرک ایک ایسی وبا ہے جو ایک طویل عرصے سے اس شہر کے باسیوں کا لہو چوس چوس کر انھیں مریض بنانے کی پا لیسی پر عمل پیرا ہے وفاقی اور صوبائی دونوںحکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ شہر کراچی کے عوام کو ایک پر سکون زندگی فراہم کرنے کے لیئے تما م تر ممکنہ اقدامات بروئے کا ر لا ئے با لخصوص کے الیکٹرک کے غیر منصفا نہ ٹیرف کے نظام کویکسر ختم کیا جائے تا کہ عوام جتنی چا ہیں بجلی استعمال کریں اور اپنے استعمال کیئے ہو ئے یو نٹ کہ مطابق بل ادا کردیں یو نٹ کم یا زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں صارفین کہ بلوں میں ہونے والا اضا فہ ایک ظالمانہ اقدام ہے اور شہر کراچی کے با سیوں کے ساتھ سرا سر زیا دتی اور نا انصافی ہے حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کے الیکٹرک کے بلوں کی وصولی کاا یک ایسا شفاف نظام تشکیل دے جس میں عوام کو سہولیات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے اور اعداد و شمار کے ھیر پھیر سے بجلی کے بلوں میں اضا فے کی عوام دشمن پا لیسی بند کی جائے ۔