قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

305

 

قسم ہے ان (فرشتوں) کی جو ڈوب کر کھینچتے ہیں، اور آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں، اور (اُن فرشتوں کی جو کائنات میں) تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں، پھر( حکم بجا لانے میں) سبقت کرتے ہیں ، پھر( احکام الٰہی کے مطابق) معاملات کا انتظام چلاتے ہیں ، جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے گا ، کچھ دل ہوں گے جو اس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے ، نگاہیں ان کی سہمی ہوئی ہوں گی ۔
سورۂ نازعات( مکی) آیات1تا5

سیدنا ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا جو شخص (روزے کی حالت میں) لغو و باطل کلام اور بے ہودہ افعال نہ چھوڑے گا تو اللہ کو اس بات کی پروا نہیں ہو گی کہ اس نے اپنا کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔ (بخاری)تشریح:لغو و باطل کلام سے مراد وہ باتیں ہیں جن کو اپنی زبان سے نکالنے میں گناہ لازم آتا ہے جیسے کفر بکنا جھوٹی گواہی دینا، افتراء پردازی ، غیب کرنا، بہتان تراشی خواہ زنا کا بہتان ہو یا کسی برائی کا اور لعنت کرنا، یا اسی قسم کی وہ باتیں جن سے بچنا ضروری ہے۔ (مشکوٰۃ)