بنگلہ دیش میں سیلاب سے ہزاروں رہنگیا دربدر

246
کاکسس بازار (بنگلادیش): سیلاب میں روہنگیا پناہ گزینوں کے خیمے بری طرح متاثر ہوئے ہیں

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیش کے جنوبی حصوں میں شدید بارش کے باعث پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کی بستیاں بہ گئیں، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ۔ خبررساں اداروں کے مطابق بنگلادیش کے کاکسس بازار کے علاقے میں 30سینٹی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔ کیمپ میں 8لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے مزید کئی روز تک برسات کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے مطابق مون سون بارش کے حالیہ سلسلے میں ڈھائی ہزار کیمپ متاثر ہوئے ہیں اور امدادی کارروائیوں کے دوران صرف 5ہزار کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طوفانی بارش کے باعث مہاجرین کے کیمپوں میں پانی بھر گیا ہے ۔ سیلاب ، تودے گرنے اور مختلف حادثات میں 14 افراد ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر بنگلادیش کے متاثرہ مہاجرین کی امداد کی گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ سلمان امدادی مرکز نے پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں میں امدادی سامان تقسیم کیا ۔ امدادی مرکز کے ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ متاثرہ کیمپوں کے ڈھائی لاکھ افراد میں 5 ہزار غذائی پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ ان پیکٹوں میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ ضرورت کا دیگر سامان بھی شامل ہے۔ امدادی مرکز کے ترجمان نے مزید کہا کہ بنگلادیش میں پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کو مختلف قسم کے امدادی سامان کے علاوہ غذائی اشیا کی فراہمی کا عمل جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ 2017ء میں میانمر میں نسل پرستوں اور فوج کی جانب سے ریاست راکھین میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7لاکھ سے زائد روہنگیا پڑوسی ملک بنگلادیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔ ڈھاکا حکومت نے انہیں کاکسس بازار کیمپوں میں رہنے کا ٹھکانہ دیا۔ یہ علاقہ مون سون بارش کے دوران انتہائی خطرناک ہوجاتا ہے اور ہرسال وہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی۔ ڈھاکا حکومت نے روہنگیا مہاجرین کے لیے ایک علاحدہ جزیرے پر کیمپ بھی بنائے ہیں، تاہم اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ خطرات میں گھرا جزیرہ معمولی سے سمندری طوفان کے باعث پانی میں ڈوب جائے گا۔