بشارالا سد انتظامیہ پر نئی پابندیوں کا امریکی اعلان

180
ہنوئی: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ویتنامی فوجی قیادت سے ملاقات کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت نے بدھ شام میں بشارالاسد کی حکومت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکا نے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا ہے جب کئی علاقائی اور بین الاقوامی ممالک بشارالاسد اور ان کی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی بیرونی اثاثہ جات کنٹرول (او ایف اے سی) کی ڈائریکٹر اینڈریا گاکی نے کہا کہ محکمہ خزانہ اسد حکومت اور اس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بشمول شام میں فوجی جیلوں میں حکومت مخالفین پرتشدد کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔گاکی نے صحافیوں کو بتایا کہ شامی جیلوں کے ذمے دارانٹیلی جنس کے 5 اعلیٰعہدے داروں کے خلاف پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بشارالاسد اوران کی ظالم حکومت شام میں تنازع اور تشدد آمیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ان کی یہ کارروائیاں تادیر جاری نہیں رہ سکتی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ شام کے 2 مسلح گروہوں کوبلیک لسٹ کرنے کی منظوری دے رہا ہے۔ ان میں سے ایک احرارالشرقیہ کو داعش کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔گاکی نے کہا کہ احرارالشرقیہ نے عام شہریوں خصوصاً شامی کردوں کے خلاف بے شمار جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ان میں غیر قانونی قتل، اغوا، تشدد اور نجی املاک پر قبضے شامل ہیں۔شامی عرب فوج سے وابستہ ملیشیا سرایا العرین پرمحکمہ خارجہ نے پابندی عائد کرنے کی منظوری دی ہے۔ترکی میں مقیم ایک مالیاتی سہولت کار اور شام کے لیے رقوم جمع کرنے والے ایک شخص کے خلاف بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔