پنجاب اور سندھ میں چینی ٹیکنالوجی کے تحت کاشت مکئی اور سویابین کی ریکارڈ پیداوار

990

اسلام آباد: پنجاب اور سندھ  میں چینی ٹیکنالوجی کے تحت کاشت مکئی اور سویا بین کی ریکارڈ پیداوار، مکئی کی سب سے زیادہ پیداوار 9885 کلوگرام فی ہیکٹر اور سویا بین کی سب سے زیادہ  پیداوار1176 کلوگرام فی ہیکٹر حاصل کی گئی۔

بین الاقوامی چائنہ اکنامک نیٹ ورکس کے مطابق حال ہی میں پنجاب اور سندھ کے آبپاشی والے علاقوں میں  چین کی مکئی  سویا بین  پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی  کے زریعے کاشت 12 نمائشی مقامات پر فصل کی کٹائی مکمل  کر لی ہےجبکہ انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی سے مکئی اور سویا بین کی پیداوار بالترتیب 7603 کلوگرام اور 1052 کلوگرام فی ہیکٹر تک پہنچ گئی ہے ۔

چائنا اکنامک کے مطابق خاص طور پر پنجاب میں 10 مقامات پر مکئی اور سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی سے  پیداوار  8018 کلوگرام اور 842 کلوگرام فی ہیکٹر حاصل ہوئی ہے۔

دوسری جانب بہاولپور میں تحقیقی ٹیم نے مکئی کی سب سے زیادہ پیداوار حاصل کی جو فی ہیکٹر 9885 کلوگرام ہے اور وہاڑی میں سویا بین کی پیداوار سب سے زیادہ 1176 کلوگرام فی ہیکٹر حاصل کی گئی  ۔

 سندھ میں دو مقامات پرمکئی اور سویابین  کی پیداوار بالترتیب 5527 کلوگرام اور 2099 کلوگرام فی ہیکٹر حاصل کی ہے جبکہ ان 12 مقامات پر بالترتیب 8719 کلوگرام اور 2228 کلوگرام فی ہیکٹر مکئی اورسویابین کی پیداوار کے مقابلے میں انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی یقینی طور پر بہت زیادہ معاشی فوائد پیدا کرتی ہے۔

 واضح رہے پاکستان میں چین کی اس جدید زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والے سچوان زرعی یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹر محمد علی رضا  نے سی ای این کو بتایا کہ ہماری انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی نے کاشتکاروں کو مکئی اور سویا بین سے الگ الگ 24 فی صد  اور 51 فیصداضافی خالص آمدنی دی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم سب بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے ہمارے ملک کا سویابین کا درآمدی بل کم ہوسکتا ہے۔

 ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہاکہ صرف پاکستان کی بڑھتی ہوئی مکئی کی کاشت کا رقبہ جو 3.5 ملین ایکڑ ہےکو مکئی سویابین انٹرکراپ میں تبدیل کرکے ہم اپنے سویابین کے درآمدی بل میں 76 فیصد کمی کرسکتے ہیں۔

سچوان زرعی یونیورسٹی نے 2018 کے بعد سے سویابین کی پیداوار میں  دوبارہ  اضافہ میں  پاکستان کی مدد کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ سیچوان زرعی یونیورسٹی اور بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی مشترکہ طور پر چین پاکستان کراپ ریسرچ سینٹر قائم کررہی ہے، جس میں اعلی پیداوار اور مخلوط  فصلوں کی کاشت کے اعلی معیار پر توجہ دی جارہی ہے۔

دوسری جانب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر اطہر محبوب نے کہاہےکہ چین کی مہارت اور جدید تحقیق کے ساتھ ہمیں یقین ہے کہ ہم پاکستان کی ضروریات اور مقامی ماحول کے مطابق چینی تکنیکوں کو استعمال اور ان میں ترمیم کرسکتے ہیں۔