شہد کے ان گنت فوائد، جس سے بہت کم لوگ واقف ہیں

680

صحیحین میں حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میرے بھائی کو دست ہورہے ہیں، آپؐ نے فرمایا،

‘اسے شہد پلاؤ’

وہ گیا اور واپس آکر اس نے بتایا کہ دست اور زیادہ ہوگئے ہیں، رسولؐ نے اسے  دوبارہ شہد پلانے کو فرمایا، ایسے دو سے تین مرتبہ ہوا اور دست ہوتے رہے۔ سخص نے نبی اکرمؐ سے دوبارہ آکر کہا کہ دست بڑھ گئے ہیں، رسولؐ نے فرمایا کہ،

‘اللہ کا کہنا سچ ہے، تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے’

آخری بار جب اس نے شہد پلایا تو بھائی کو مکمل افاقہ ہوگیا۔

شہد غیر معمولی منافع کا حامل ہے۔ ان گندگیوں کو جو معدہ یا عروق و آنت میں پیدا ہوجاتی ہیں، صاف کردیتا ہے۔ رطوبت کیلئے محلل ہے خواہ اکلاً ہو یا ضماداً۔ بوڑھوں کیلئے جنہیں بلغم کی پیداوار یو یا ان کا مزاج باردرطب ہو یا ان کا مزاج باردرطب سرد و تر ہو، اس میں غذائیت بھرپور ہے۔

شہد پاخانہ نرم کرتا ہے، معجون کیلئے اور اس میں شامل کی جانے والی دواؤں کیلئے نگران قوت ہے، اسے عرصے تک بگڑنے نہیں دیتا، ناپسندیدہ دواؤں کے ذائقے کو بہتر کرتا ہے، ان کے مضر اثرات کو دور کرتا ہے، جگر اور سینے کو صاف اور نکھارتا ہے، پیشاب لاتا ہے، بلغمی کھانسی کو درست کرتا ہے، اگر روغن گل کے ساتھ گرم گرم استعمال ہو تو کیڑوں مکوڑوں کے ڈنک کے لیے دافع ہے اور اگر شہد کو پانی میں ملا کر پلائیں تو باؤلے کتے کے کاٹنے کو نفع دیتا ہے، اگر تازہ گوشت شہد میں ڈال کر رکھ دیا جائے تو 3 مہینے تک اس میں تعفن نہیں ہوسکتا۔ اگر کھیرے، ککڑی، کدو، بینگن اور دوسرے تازہ پھل اس میں رکھے جائیں تو 6 مہینے تک بہتر اور عمدہ حالت میں رہیں گے۔

جوں دار جسم یا بالوں میں لگایا جائے تو یہ انہیں مارڈالتا ہے۔ بالوں کو بڑھاتا اور زیب دیتا ہے، اس میں نرمی اور ملائمت پیدا کرتا ہے۔ اگر اسے سرمے کے طور پر آنکھوں میں لگایا جائے تو دھند کیلئے نافع ہے اور اگر دانتوں میں پیسٹ کے طور پر استعمال کیا جائے تو سفیدی اور چمک پیدا کرنے کے ساتھ ان کی جراثیم سے حفاظت بھی کرتا ہے۔ مسوڑوں کو مضبوط بناتا ہے اور رگوں کا منہ کھولتا ہے۔ مخصوص ایام میں خون اچھی طرح سے بہتا ہے اور آنے لگتا ہے۔ معدے کے خمل کو غسل دے کر صاف کردیتا ہے اور معدے سے فضلات نکالتا ہے اور اس کا سدہ کھولتا ہے، اسی طرح گردے، مثانے اور جگر کے سدے بھی کھولتا ہے۔