خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست پھر مسترد‘ کیس جلد نمٹانے کا حکم

103

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے پی پی رہنما خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست پھر مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس جلد نمٹانے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ کے2 رکنی بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر 12 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں44 میں سے صرف3 گواہوں کا بیان ریکارڈ ہوا۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم کے تاخیری حربوں سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا، خورشید شاہ کی قید کا بیشتر وقت اسپتال میں گزرا، اس لیے انکوائری آگے نہیں بڑھ سکی، نیب نے ستمبر2019ء میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا، عدالت عظمیٰ کے حکم پر خصوصی بینچ نے ازسرنو سماعت کی۔ سندھ ہائیکورٹ نے خورشید شاہ پر اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ خورشید شاہ کاایک دن بھی جیل میں نہ رہنا حیران کن ہے، ان کا سب جیل میں رہنا ہمارے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔9نومبر2019ء کو خورشید شاہ کا عدالتی ریمانڈ ہوا، اسی روز سندھ حکومت نے این آئی وی ڈی سکھر کو سب جیل قرار دے دیا۔ خورشید شاہ کو اسپتال میں تمام سہولیات میسر ہیں، ہمارے نظام کی خرابی ہے کہ ایک قیدی جیل میں سڑتا رہتا ہے، دوسرا قیدی سیاسی اثر و رسوخ پر تمام سہولیات حاصل کرتا ہے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہی وقت ہے کہ کرپشن سے پاک معاشرہ تشکیل دینے کے لیے بااثر افراد کو قومی وسائل لوٹنے سے روکا جائے، احتساب کا مساوی نظام قائم ہو تاکہ کرپشن کے نا سور سے چھٹکارا ملے، احتساب کا شفاف نظام ہر سطح پر قائم ہونا چاہیے۔