عید پر صرف کراچی میں 8 لاکھ 25 ہزار جانوروں کی قربانی

235

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان میں اس سال عید الاضحی پر 22لاکھ گائے،60 لاکھ بکرے، دنبے اور ایک لاکھ اونٹ ذبح کیے گئے ہیں،کراچی میںساڑھے 3لاکھ گائے بیل، ساڑھے 4 لاکھ بکرے ،دنبے اور25ہزار اونٹوں کی قربانی کی گئی ہے، پاکستان ٹینریزایسوسی ایشن کے چیئرمین انجم ظفر نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال فلاحی اداروں اور مدارس کی جانب سے بروقت کھالیں ٹینریز تک پہنچانے کی وجہ سے کھالیں کم خراب ہوئی ہیں جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بڑے جانور کی کھالوں میں 3 سے 4 سو روپے اور بکرے کی کھالوں میں80 سے 100 روپے اضافہ ہوا ہے، لیکن اس سال مویشی منڈیوں میں جانوروں کی عدم دستیابی اور مہنگائی کی وجہ سے قربانی میں 20فیصد کمی آئی ہے جس طرح جانوروں کی ضرورت بڑھ رہی ہے اس طرح سے اس کی افزائش کے لیے حکومتی سطح پر تو جہ نہیںدی جارہی ہے، قربانی کے دنوں میں ملک بھر میں گائے اونٹ بیل بچھڑے اور بکروں کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوجاتا ہے لیکن گزشتہ74 برسوں میں حکومتی سطح پر ملک میں جانوروں کی افزائش کے لیے کسی قسم کی کوئی بھی قابل ذکر منصوبہ بندی سامنے نہ آسکی ہے۔ جس کے نتیجے میں کم آمدن والے افراد کی قوت خرید دم توڑ گئی اور لاکھوں افراد قربانی کرنے کے ثواب عظیم سے محروم رہے ہیں۔ پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے مزید کہا کہ اس سال قربانی کی کھالیں کم خراب ہوئی ہیں جس کی بنیادی وجہ لوگوں کو قربانی کی کھالوں کے حوالے سے شعور اور آگاہی ہے جس کے لیے ہم نے عیدقربان سے قبل محکمہ لائیو اسٹاک، لیدر ماہرین ،ہیلتھ آفیشلز، قصاب، فلاحی اداروں اور مدارس اور ٹینریز ایسوسی ایشن کے نمائندگان کے ساتھ مل کر کھالوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا تھا اس کے علاوہ لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹوں میں کھالوں کی ایکسپورٹ کم ہونے کی وجہ سے کھالوں کی قیمت میں کمی آئی ہے جیسے جیسے کورونا وبا میں کمی آئے گی تو دیگر کاروبار کی طرح کھالوں کے کاروبار کرنے والوں کا کاروبار بھی مستحکم ہوگا اور اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔