ـ6 ماہ میں کسی شہری کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا،اقوام متحدہ پروپیگنڈابند کرے،طالبان

267

کابل/برسلز(صباح نیوز)افغان طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے متعصب اور حقیقت کے منافی قراردیا ہے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ گزشتہ 6ماہ میں طالبان کی جانب سے کسی شہری کو براہ راست نشانہ نہیںبنایا گیا اور نہ ہی کوئی حملہ شہریوں کے جانی نقصان کا سبب بنا ہے جب کہ کابل انتظامیہ نے براہ راست سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی اور توپخانے سے حملے کیے جن میں سیکڑوں گھر، بازار اور انفرااسٹرکچر تباہ ہوئے ،بزرگوں ، بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ یہ کبھی بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ مجاہدین نے کبھی شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہو یا گھروں کو تباہ کیا ہو ۔شہریوں کے جانی نقصانات سے متعلق زیر گردش جعلی رپورٹس کا مقصد مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے دشمن کا بے بنیاد پروپیگنڈا ہے۔طالبان ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں کے معاملے پر پروپیگنڈے سے گریز کرے اور انسانی ہمدردی کی بنیادپر اصل وجہ جاننے کی کوشش کرے اور دشمن انٹیلی جنس اور پروپیگنڈا مواد کو اپنی رپورٹ کی بنیاد نہ بنائے۔ علاوہ ازیں افغان صوبہ پکتیا کے ضلع چمکنی میں 497 افغان فوجی اور پولیس اہلکار اسلحہ پھینک کر طالبان کے ساتھ شامل ہوگئے ۔ ریڈیو آزادی کے مطابق امارت اسلامی افغانستان نے افغان فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ علاوہ ازیں کابل میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی’’ این ڈی ایس‘‘ نے آزاد میڈیا کے کئی صحافیوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے اس تناظر میں اسپین بولدک کا دورہ کیا کہ آیا سیکڑوں افراد کے لاپتا یا قتل عام کی رپورٹس درست ہیں یا نہیں۔ ریڈیو آزادی کے مطابق افغان صحافیوں کی یونین نے کابل انتظامیہ سے صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انتظامیہ نہیں چاہتی کہ دنیا کو معلوم ہو جائے کہ یہ دعوے جعلی اور جھوٹے ہیں۔ دوسری جانب ناٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال شدید چیلنج بنی ہوئی ہے۔یہ بات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکانٹ ٹویٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہی۔انہوںنے کہاکہ ناٹو مالی اعانت سمیت اپنے سویلین اسٹاف کی موجودگی اور افغان افواج کی افغانستان سے باہر ٹریننگ کے ذریعے افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔