بھارت میں انسانی حقوق کا معاملہ اٹھانے کا امریکی فیصلہ

182

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن بھارت کے 2 روزہ دورے پر آج دارالحکومت نئی دہلی پہنچ رہے ہیں۔ صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورۂ بھارت ہے۔ بلنکن کے دورے سے قبل جب امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے معاون سیکرٹری ڈین تھامسن سے نامہ نگاروں نے یہ سوال کیا تھا کہ آیا وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی بی جے پی کے نافذ کردہ شہریت ترمیمی قانون کا معاملہ، جسے ناقدین مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے تعبیر کیا جاتا ہے، اٹھایا جائے گا؟ اس کے جواب میں تھامسن نے کہا کہ اسے اٹھایا جائے گا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ذرائع نے اتوار کے روز کہا کہ انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے معاملات عالمی ہیں اور یہ کسی مخصوص قوم یا ثقافتی پس منظرسے بالاتر ہیں۔ بھارتی سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے ان دونوں شعبوں میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس پر اسے فخر ہے اور ہمیں اپنے تجربات میں دوسروں کو شریک کرنے میں خوشی ہوگی۔ بھارتی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دیرینہ کثیر ثقافتی سماج کی حیثیت سے بھارت ہر اس ملک سے مراسم کے لیے تیار ہے، جو اب تنوع کی اقدار کو تسلیم کرتے ہیں۔ مارچ میں اپنے دورہ بھارت کے بعد امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے کہا تھا کہ انہوں نے اقلیتی برادریوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کا معاملہ وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ اٹھایا تھا۔ حالاں کہ بھارت نے اس بیان کی باضابطہ تردید نہیں کی ہے، تاہم حکام کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی تھی۔