سرمایہ دار محنت کشوں کا خون چوس رہے ہیں ، محمد حسین گجر

167

آل پاکستان لیبر فیڈریشن پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری محمد حسین گجر نے کہا ہے کہ پاکستان کی نجی کمپنیوں ، کارخانوں اور فیکٹریوں میں محنت کشوں کا استحصال جاری ہے۔ سرمایہ دار، جاگیردار، وڈیرہ اور افسر شاہی محنت کشوں کا خون چوس رہے ہیں، مزدور کوحکومت کی جانب سے متعین کردہ کم سے کم اْجرت تک نہیں ملتی۔ لیبر ڈپارٹمنٹ، نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن اور لیبر کورٹس، محنت کشوں کے مذبح خانوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ محنت کش طبقے کا معاشی قتل عام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت کش طبقے کی مانیٹرنگ کا نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے مزدوروں کی بڑی تعداد استحصال،جبری مشقت اور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہے، ورکرز ویلفیئر فنڈ میں ایک کھرب روپے سے زائد موجود ہے مگر وفاق اور صوبے میں جھگڑے کی وجہ سے یہ مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لیے استعمال نہیں ہورہا، اسے فوری بحال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سوشل سیکورٹی میں رجسٹریشن کے بغیر محنت کش اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہتے ہیں۔ چاروں صوبوں کے سوشل سیکورٹی کے افسران اپنا قبلہ درست کریں اور محنت کشوں کی سو فیصد رجسٹریشن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام صنعتی اداروں، نیم سرکاری اداروں، اسپتالوں، ماربل سیکٹر، پاور لومز اور ہر چھوٹے بڑے یونٹس میں ٹھیکیداری نظام نافذ العمل ہے، ہمارے ہاں مالکان مزدوروں کو رجسٹرڈ نہیں کراتے ہیںنہ تو مزدوروں کو بھرتی لیٹر دیا جاتا ہے اورنہ ہی EOBI اور سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ کراتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عام مزدور بڑھاپے کی پنشن، حادثے کی صورت میں معذوری یا زخمی ہونے کی صورت میں علاج معالجے کی سہولیات، سالانہ بونس،پانچ فیصد چھٹیوں، ورکرز ویلفیئر بورڈ فنڈ کی مراعات سمیت دیگر قانونی مراعات سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوں تو ہر ادارے میں محنت کشوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے لیکن سوشل سیکورٹی میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہے، محنت کشوں کے مفادات سے وابستہ اداروں کے اعلیٰ افسران عملاً سرمایہ داروں کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں اور محنت کشوں کی سوشل سیکورٹی میں رجسٹریشن کی راہ میں روکاوٹیں پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں محنت کشوں کی بڑی تعداد آج بھی سوشل سیکورٹی میں رجسٹریشن سے محروم ہیں اور یوں یہ محنت کش ورکرز ویلفیئر بورڈ کی مراعات سے بھی محروم رہتے ہیں۔